(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا الليث، عن ابن ابي جعفر، عن الجلاح ابي كثير، حدثني حنش الصنعاني، عن فضالة بن عبيد، قال:" كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم خيبر، نبايع اليهود الاوقية من الذهب بالدينار، قال غير قتيبة: بالدينارين والثلاثة، ثم اتفقا، فقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا تبيعوا الذهب بالذهب، إلا وزنا بوزن". (مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنِ الْجُلَاحِ أَبِي كَثِيرٍ، حَدَّثَنِي حَنَشٌ الصَّنْعَانِيُّ، عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ، قَالَ:" كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ، نُبَايِعُ الْيَهُودَ الْأُوقِيَّةَ مِنَ الذَّهَبِ بِالدِّينَارِ، قَالَ غَيْرُ قُتَيْبَةَ: بِالدِّينَارَيْنِ وَالثَّلَاثَةِ، ثُمَّ اتَّفَقَا، فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَبِيعُوا الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ، إِلَّا وَزْنًا بِوَزْنٍ".
فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم خیبر کی لڑائی کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، ہم یہود سے سونے کا اوقیہ دینار کے بدلے بیچتے خریدتے تھے (قتیبہ کے علاوہ دوسرے راویوں نے دو دینار اور تین دینار بھی کہے ہیں، پھر آگے کی بات میں دونوں راوی ایک ہو گئے ہیں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سونے کو سونے سے نہ بیچو جب تک کہ دونوں طرف وزن برابر نہ ہوں“۔
Narrated Fudalah bin Ubaid: We were with the Messenger of Allah ﷺ at the battle of Khaibar. We were selling to the Jews one uqiyah of gold for one dinar. The narrators other than Qutaibah said: "for two or three dinars. " Then both the versions agreed. The Messenger of Allah ﷺ said: Do not sell gold except with equal weight.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3347
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3353
فوائد ومسائل: سونے کا تبادلہ سونے کے ساتھ یا چاندی کا چاندی کے ساتھ ہو تو وزن برابر برابر اور معاملہ نقد ہونا ضروری ہے۔ ورنہ سود ہوگا۔ سونا کسی دوسری چیز کے ساتھ خلط ہونے کی صورت میں علیحدہ کرلیا جائے۔ مخلوط اشیاء میں سونے یا چاندی کے صحیح وزن کا تعین اس وقت تک نہیں ہوسکتا۔ جب تک ان کو الگ الگ نہ کرلیا جائے پھر سونے یا چاندی کے ساتھ لگی ہوئی ہر چیز کی الگ قیمت بھی متعین ہوجائےگی اور سود کا امکان بھی نہ رہے گا۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3353