(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، وقتيبة بن سعيد،عن شريك، عن سماك، عن عكرمة، رفعه، قال عثمان، وحدثنا وكيع، عن شريك، عن سماك، عن عكرمة، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثله، قال: اشترى من عير تبيعا، وليس عنده ثمنه، فاربح فيه، فباعه، فتصدق بالربح على ارامل بني عبد المطلب، وقال: لا اشتري بعدها شيئا إلا وعندي ثمنه. (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ،عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، رَفَعَهُ، قَالَ عُثْمَانُ، وحَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ، قَالَ: اشْتَرَى مِنْ عِيرٍ تَبِيعًا، وَلَيْسَ عِنْدَهُ ثَمَنُهُ، فَأُرْبِحَ فِيهِ، فَبَاعَهُ، فَتَصَدَّقَ بِالرِّبْحِ عَلَى أَرَامِلِ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، وَقَالَ: لَا أَشْتَرِي بَعْدَهَا شَيْئًا إِلَّا وَعِنْدِي ثَمَنُهُ.
عکرمہ سے روایت ہے انہوں نے اسے مرفوع کیا ہے اور عثمان کی سند یوں ہے: «حدثنا وكيع، عن شريك، عن سماك، عن عكرمة، - عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم» اور متن اسی کے ہم مثل ہے اس میں ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قافلہ سے ایک تبیع ۱؎ خریدا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس کی قیمت نہیں تھی، تو آپ کو اس میں نفع دیا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بیچ دیا اور جو نفع ہوا اسے بنو عبدالمطلب کی بیواؤں کو صدقہ کر دیا اور فرمایا: ”آئندہ جب تک چیز کی قیمت اپنے پاس نہ ہو گی کوئی چیز نہ خریدوں گا“۔
وضاحت: ۱؎: تبیع خادم کو کہتے ہیں اور گائے کے اس بچے کو بھی جو پہلے سال میں ہو۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6113، 19115)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/235، 323) (ضعیف)» (اس کے راوی شریک حافظہ کے کمزور ہیں، نیز عکرمہ سے سماک کی روایت میں سخت اضطراب پایا جاتا ہے)
A similar tradition has also been transmitted by Ibn Abbas though a different chain of narrators. This version says: "He (the Prophet) purchased a calf from a caravan, but he had no money with him. He then sold it with some profit and gave the profit in charity to the poor and widows of Banu Abd al-Muttalib. He then said: I shall not buy anything after this but only when I have money with me.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3338
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سماك ضعيف عن عكرمة وحسن الحديث عن غيره انوار الصحيفه، صفحه نمبر 121
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3344
فوائد ومسائل: یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ تاہم یہ حقیقت ہے کہ بعض اوقات تھوڑی دیر کا قرضہ بھی انسان کے لئے زحمت کا باعث بن جاتا ہے۔ اس لئے جہاں تک ہوسکے انسا ن اس سے بچتا رہے۔ اور اب صورت واقعہ یہ ہے کہ تاجر اپنی تجارتی حرص میں طول طویل بھاری بھاری قرضے لینے سے نہیں ہچکچاتے اور پھر بعض اوقات اس پر انہیں سود وغیرہ بھی دینا پڑتا ہے۔ جو قطعاً ناجائز اور حرام ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3344