سنن ابي داود
كِتَاب الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
9. باب فِي التَّشْدِيدِ فِي الدَّيْنِ
باب: قرض کے نہ ادا کرنے پر وارد وعید کا بیان۔
حدیث نمبر: 3344
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ،عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، رَفَعَهُ، قَالَ عُثْمَانُ، وحَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ، قَالَ: اشْتَرَى مِنْ عِيرٍ تَبِيعًا، وَلَيْسَ عِنْدَهُ ثَمَنُهُ، فَأُرْبِحَ فِيهِ، فَبَاعَهُ، فَتَصَدَّقَ بِالرِّبْحِ عَلَى أَرَامِلِ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، وَقَالَ: لَا أَشْتَرِي بَعْدَهَا شَيْئًا إِلَّا وَعِنْدِي ثَمَنُهُ.
عکرمہ سے روایت ہے انہوں نے اسے مرفوع کیا ہے اور عثمان کی سند یوں ہے: «حدثنا وكيع، عن شريك، عن سماك، عن عكرمة، - عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم» اور متن اسی کے ہم مثل ہے اس میں ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قافلہ سے ایک تبیع ۱؎ خریدا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس کی قیمت نہیں تھی، تو آپ کو اس میں نفع دیا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بیچ دیا اور جو نفع ہوا اسے بنو عبدالمطلب کی بیواؤں کو صدقہ کر دیا اور فرمایا: ”آئندہ جب تک چیز کی قیمت اپنے پاس نہ ہو گی کوئی چیز نہ خریدوں گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6113، 19115)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/235، 323) (ضعیف)» (اس کے راوی شریک حافظہ کے کمزور ہیں، نیز عکرمہ سے سماک کی روایت میں سخت اضطراب پایا جاتا ہے)
وضاحت: ۱؎: تبیع خادم کو کہتے ہیں اور گائے کے اس بچے کو بھی جو پہلے سال میں ہو۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سماك ضعيف عن عكرمة وحسن الحديث عن غيره
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 121
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3344 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3344
فوائد ومسائل:
یہ روایت سندا ضعیف ہے۔
تاہم یہ حقیقت ہے کہ بعض اوقات تھوڑی دیر کا قرضہ بھی انسان کے لئے زحمت کا باعث بن جاتا ہے۔
اس لئے جہاں تک ہوسکے انسا ن اس سے بچتا رہے۔
اور اب صورت واقعہ یہ ہے کہ تاجر اپنی تجارتی حرص میں طول طویل بھاری بھاری قرضے لینے سے نہیں ہچکچاتے اور پھر بعض اوقات اس پر انہیں سود وغیرہ بھی دینا پڑتا ہے۔
جو قطعاً ناجائز اور حرام ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3344