(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى الرازي، اخبرنا عيسى، حدثنا زكريا، عن عامر الشعبي، قال: سمعت النعمان بن بشير، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول بهذا الحديث، قال:" وبينهما مشبهات، لا يعلمها كثير من الناس، فمن اتقى الشبهات استبرا عرضه ودينه، ومن وقع في الشبهات وقع في الحرام. (مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا عِيسَى، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا، عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ:" وَبَيْنَهُمَا مُشَبَّهَاتٌ، لَا يَعْلَمُهَا كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ، فَمَنِ اتَّقَى الشُّبُهَاتِ اسْتَبْرَأَ عِرْضَهُ وَدِينَهُ، وَمَنْ وَقَعَ فِي الشُّبُهَاتِ وَقَعَ فِي الْحَرَامِ.
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ یہی حدیث بیان فرما رہے تھے اور فرما رہے تھے: ”ان دونوں کے درمیان کچھ شبہے کی چیزیں ہیں جنہیں بہت سے لوگ نہیں جانتے، جو شبہوں سے بچا وہ اپنے دین اور اپنی عزت و آبرو کو بچا لے گیا، اور جو شبہوں میں پڑا وہ حرام میں پھنس گیا“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 11624) (صحیح)»
Narrated Al-Numan bin Bashir: I heard Messenger of Allah ﷺ say: But between them are certain doubtful things which many people do not recognize. He who guards against doubtful things keeps his religion and his honor blameless, but he who falls into doubtful things falls into what is unlawful.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3324
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (52) صحيح مسلم (1599)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3330
فوائد ومسائل: 1۔ جو چیزیں بعض وجوہ سے ناجائز ہوں۔ اور بعض دوسرے وجو ہ سے ان کے حلال ہونے کا بھی امکان ہو اور معاملہ صاف اور واضح نہ ہو۔ تو اس سے بچنا چاہیے کہ کہیں حرام کا ارتکاب نہ ہوجائے۔
2۔ اگر کوئی شخص مشکوک چیز سے پرہیز نہ کرے تو اس جراءت کا نتیجہ یہ نکلتا ہے۔ کہ وہ کسی نہ کسی دن صریح حرام میں جاگرتا ہے۔
3۔ محمد صالح الہاشمی امام ابو دائود سے نقل کرتے ہیں۔ کہ میں طرسوس میں بیس سال مقیم رہا اور مسند لکھی میں نے چار ہزار احادیث لکھیں۔ اور پھر غور کیا تو دیکھا کہ ان کا مدار صرف چاراحادیث پر ہے۔ پہلی ان میں سے یہی حدیث ہے۔ الحلال بين والحرام بين صحیح بخاری الایمان حدیث 52 وصحیح مسلم المساقاۃ حدیث 1599 دوسری: إِنما الأعمالُ بِالنياتِ (صحیح البخاري، بدءالوحي، حدیث: 1) تیسری (إِنَّ اللهَ طَيِّبٌ لا يقبل إلاطيبًا)(صحیح مسلم، الذکاة، حدیث: 1015) اور چوتھی یہ ہے۔ (من حسنِ إسلام المرء تركُه مالا يعنِيهِ)(جامع الترمذي، الزھد، حدیث: 2317)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3330