سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
Funerals (Kitab Al-Janaiz)
14. باب مَوْتِ الْفَجْأَةِ
14. باب: موت کا اچانک آ جانا۔
Chapter: Sudden Death.
حدیث نمبر: 3110
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن شعبة، عن منصور، عن تميم بن سلمة، او سعد بن عبيدة، عن عبيد بن خالد السلمي رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال مرة عن النبي صلى الله عليه وسلم، ثم قال مرة عن عبيد، قال:" موت الفجاة اخذة اسف".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ سَلَمَةَ، أَوْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ خَالِدٍ السُّلَمِيِّ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ ِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ مَرَّةً عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ مَرَّةً عَنْ عُبَيْدٍ، قَالَ:" مَوْتُ الْفَجْأَةِ أَخْذَةُ أَسِفٍ".
صحابی رسول عبید بن خالد سلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے (راوی نے ایک بار نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً، پھر ایک بار عبید سے موقوفاً روایت کیا): اچانک موت افسوس کی پکڑ ہے ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: یعنی اللہ کے غضب کی علامت ہے، کیونکہ اس میں بندے کو مہلت نہیں ملتی کہ وہ اپنے سفر آخرت کا سامان درست کر سکے، یعنی توبہ و استغفار، وصیت یا کوئی عمل صالح کر سکے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 9743)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/424، 4/219) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Ubayd ibn Khalid as-Sulami,: A man from the Companions of the Prophet ﷺ, said: The narrator Saad ibn Ubaydah narrated sometimes from the Prophet ﷺ and sometimes as a statement of Ubayd (ibn Khalid): The Prophet ﷺ said: Sudden death is a wrathful catching.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3104


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   سنن أبي داود3110عبيد بن خالدموت الفجأة أخذة أسف

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3110 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3110  
فوائد ومسائل:

امام ابو دائود کے شیخ مسدد نے اس روایت کوایک مرتبہ مرفوع اور ایک مرتبہ موقوف بیان کیا ہے۔


یہ اچانک موت کافر کےلئے اللہ کی ناراضی کی پکڑ ہے۔
کیونکہ ایک تو اس کی عمر اللہ کی نافرمانی میں گزری ہوتی ہے۔
دوسرے اچانک موت کی وجہ سے توبہ کا امکان جو ہوتا ہے۔
وہ بھی ختم ہوجاتا ہے۔
ورنہ انسان بیما ر ہوتا ہے۔
اور آہستہ آہستہ موت کی طرف بڑھتا ہے۔
تو اس میں مرنے سے پہلے اصلاح اور توبہ کرنے کا موقع ہوتا ہے۔
جو اچانک موت سے ختم ہوجاتا ہے۔
البتہ اللہ کے اطاعت گزار مومن بندے کا معاملہ اس کے برعکس ہوتا ہے۔
وہ تو موت کےلئے ہر وقت تیار رہتا ہے۔
اور اس کی زندگی کا ہر لمحہ اللہ کی اطاعت میں گزرا ہوتا ہے۔
اس لئے اس کی اچانک موت اللہ کی طرف سے نارضگی نہیں۔
بلکہ اس کے رفع درجات کا باعث ہوگی۔
اس لئے امام بہیقی کی شعب الایمان میں یہ روایت ان الفاظ کے ساتھ آئی ہے۔
(أخذها لاسف للكافرِ  و رحمةٌ للمؤمنِ) (مشکوة الجنائز، باب تمنی الموت و ذکرہ) اچانک موت کافر کےلئے ناراضی کی پکڑ ہے۔
اور مومن کے لئے رحمت ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3110   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.