(موقوف) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن سمي مولى ابي بكر، ان القعقاع، وزيد بن اسلم ارسلاه إلى سعيد بن المسيب يساله كيف تغتسل المستحاضة؟، فقال" تغتسل من ظهر إلى ظهر، وتتوضا لكل صلاة، فإن غلبها الدم استثفرت بثوب"، قال ابو داود: وروي عن ابن عمر، وانس بن مالك، تغتسل من ظهر إلى ظهر، وكذلك روى داود، وعاصم، عن الشعبي، عن امراته، عن قمير، عن عائشة، إلا ان داود، قال: كل يوم، وفي حديث عاصم، عند الظهر، وهو قول سالم بن عبد الله، والحسن، وعطاء، قال ابو داود: قال مالك: إني لاظن حديث ابن المسيب من طهر إلى طهر، فقلبها الناس من ظهر إلى ظهر، ولكن الوهم دخل فيه، ورواه المسور بن عبد الملك بن سعيد بن عبد الرحمن بن يربوع، قال فيه: من طهر إلى طهر، فقلبها الناس من ظهر إلى ظهر. (موقوف) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ، أَنَّ الْقَعْقَاعَ، وَزَيْدَ بْنَ أَسْلَمَ أَرْسَلَاهُ إِلَى سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ يَسْأَلُهُ كَيْفَ تَغْتَسِلُ الْمُسْتَحَاضَةُ؟، فَقَالَ" تَغْتَسِلُ مِنْ ظُهْرٍ إِلَى ظُهْرٍ، وَتَتَوَضَّأُ لِكُلِّ صَلَاةٍ، فَإِنْ غَلَبَهَا الدَّمُ اسْتَثْفَرَتْ بِثَوْبٍ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرُوِيَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، تَغْتَسِلُ مِنْ ظُهْرٍ إِلَى ظُهْرٍ، وَكَذَلِكَ رَوَى دَاوُدُ، وَعَاصِمٌ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ امْرَأَتِهِ، عَنْ قَمِيرَ، عَنْ عَائِشَةَ، إِلَّا أَنَّ دَاوُدَ، قَالَ: كُلَّ يَوْمٍ، وَفِي حَدِيثِ عَاصِمٍ، عِنْدَ الظُّهْرِ، وَهُوَ قَوْلُ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، وَالْحَسَنِ، وَعَطَاءٍ، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ مَالِكٌ: إِنِّي لَأَظُنُّ حَدِيثَ ابْنِ الْمُسَيَّبِ مِنْ طُهْرٍ إِلَى طُهْرٍ، فَقَلبَهَا النَّاسُ مِنْ ظُهْرٍ إِلَى ظُهْرٍ، وَلَكِنَّ الْوَهْمَ دَخَلَ فِيهِ، وَرَوَاهُ الْمِسْوَرُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَرْبُوعٍ، قَالَ فِيهِ: مِنْ طُهْرٍ إِلَى طُهْرٍ، فَقَلَبَهَا النَّاسُ مِنْ ظُهْرٍ إِلَى ظُهْرٍ.
ابوبکر کے غلام سمیّ کہتے ہیں کہ قعقاع اور زید بن اسلم دونوں نے انہیں سعید بن مسیب کے پاس یہ مسئلہ دریافت کرنے کے لیے بھیجا کہ مستحاضہ عورت کس طرح غسل کرے؟ تو انہوں نے کہا: وہ ایک ظہر سے دوسرے ظہر تک ایک غسل کرے، اور ہر نماز کے لیے وضو کرے، اور اگر استحاضہ کا خون زیادہ آئے تو کپڑے کا لنگوٹ باندھ لے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن عمر اور انس بن مالک رضی اللہ عنہم سے بھی مروی ہے کہ وہ ظہر سے ظہر تک ایک غسل کرے، اور اسی طرح داود اور عاصم نے شعبی سے، شعبی نے اپنی بیوی سے، انہوں نے قمیر سے، اور قمیر نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے، مگر داود کی روایت میں لفظ «كل يوم» کا (اضافہ) ہے یعنی ہر روز غسل کرے، اور عاصم کی روایت میں «عند الظهر» کا لفظ ہے اور یہی قول سالم بن عبداللہ، حسن اور عطاء کا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مالک نے کہا: میں سمجھتا ہوں کہ ابن مسیب کی حدیث: «من ظهرٍ إلى ظهرٍ» کے بجائے «من طهرٍ إلى طهرٍ» ہے، لیکن اس میں وہم داخل ہو گیا اور لوگوں نے اسے بدل کر «من ظهرٍ إلى ظهرٍ» کر دیا، نیز اسے مسور بن عبدالملک بن سعید بن عبدالرحمٰن بن یربوع نے روایت کیا ہے، اس میں انہوں نے «من طهر إلى طهر» کہا ہے، پھر لوگوں نے اسے «من ظهرٍ إلى ظهرٍ» میں بدل دیا۔
تخریج الحدیث: «موطا امام مالک/الطہارة 29 (107)، أخرجہ: سنن الدارمی/الطھارة 84 (837) (صحیح)» (انس، عائشہ اور حسن کے اقوال بھی سنداً صحیح ہیں)
Sumayy, the freed slave of Abu Bakr, says that al-Qa'qa and Zaid bin Aslam sent him to Saeed bin al-Musayyab to ask him as to how the woman who has flow of blood should wash. He replied: She should wash at the time of the Zuhr prayer (the bath will be valid one Zuhr prayer to the next Zuhr prayer); and should perform ablution for every prayer. If there is excessive bleed gin, she should tie a cloth over her private part. Abu Dawud said: It has been narrated by Ibn Umar and Anas bin Malik that she should take bath at the time of the Zuhr prayer (being valid) until the next Zuhr prayer. This tradition has also been transmuted by Dawud and Asim from al-Shabi from his wife from Qumair on the authority of Aishah, except that the version of Dawud has the words: "every day, " and the version of Asim has the words: "at the time of Zuhr prayer". This is the view of Salim bin Abdullah, al-Hassan, and Ata. Abu Dawud said: Malik said: I think that the tradition narrated by Ibn a;-Musayyab must contain the words: "from one purification to another". But it was misunderstood and the people changed it to: "for one Zuhr prayer to another". It has also been reported by Miswar bin Abd al-Malik bin Saeed bin Abdur-Rahman bin Yarbu, saying: "from one purification to another, " but the people changed it to: "from one zuhr to another. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 301
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 301
301۔ اردو حاشیہ: ➊ یہ روایت سنداً صحیح ہے، لیکن اس میں صحابہ کے آثار ہی کا بیان ہے جب کہ صحیح حدیث سے طہارت حاصل ہونے کے بعد صرف ایک ہی مرتبہ غسل کا اثبات ہوتا ہے، جیسا کہ اس سے قبل صراحت کی جا چکی ہے۔ ➋ الفاظ کا معنی و مفہوم واضح ہے کہ ”ظہر کے وقت غسل کرے۔“ یعنی روزانہ۔ مگر ”طہر سے طہر تک“ کا معنی یہ ہے کہ ایام طہر شروع ہونے پر ایک غسل کرے جو واجب ہے۔ اور مرفوع احادیث صحیحہ سے یہی بات ثابت ہے۔ ابوبکر بن عربی نے کہا کہ جب ہر نماز کے لیے غسل انتہائی مشکل ہو تو ہر روز ایک وقت غسل کر لیا کرے جبکہ دن خوب گرم ہو اور اس سے مطلوب مزید نظافت ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 301