(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار، حدثنا حاتم بن إسماعيل. ح وحدثنا سليمان بن داود المهري، اخبرنا ابن وهب، اخبرني عبد العزيز بن محمد. ح وحدثنا نصر بن علي، حدثنا صفوان بن عيسى، وهذا لفظ حديثه كلهم، عن اسامة بن زيد، عن الزهري، عن مالك بن اوس بن الحدثان، قال: كان فيما احتج به عمر رضي الله عنه، انه قال: كانت لرسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاث صفايا بنو النضير وخيبر وفدك، فاما بنو النضير فكانت حبسا لنوائبه، واما فدك فكانت حبسا لابناء السبيل، واما خيبر فجزاها رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاثة اجزاء جزاين بين المسلمين وجزءا نفقة لاهله فما فضل عن نفقة اهله جعله بين فقراء المهاجرين. (مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل. ح وحَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ. ح وحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، وَهَذَا لَفْظُ حَدِيثِهِ كُلُّهُمْ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ، قَالَ: كَانَ فِيمَا احْتَجَّ بِهِ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ قَالَ: كَانَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثُ صَفَايَا بَنُو النَّضِيرِ وَخَيْبَرُ وَفَدَكُ، فَأَمَّا بَنُو النَّضِيرِ فَكَانَتْ حُبُسًا لِنَوَائِبِهِ، وَأَمَّا فَدَكُ فَكَانَتْ حُبُسًا لِأَبْنَاءِ السَّبِيلِ، وَأَمَّا خَيْبَرُ فَجَزَّأَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةَ أَجْزَاءٍ جُزْأَيْنِ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ وَجُزْءًا نَفَقَةً لِأَهْلِهِ فَمَا فَضُلَ عَنْ نَفَقَةِ أَهْلِهِ جَعَلَهُ بَيْنَ فُقَرَاءِ الْمُهَاجِرِينَ.
مالک بن اوس بن حدثان کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے جس بات سے دلیل قائم کی وہ یہ تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تین «صفایا»۱؎(منتخب مال) تھے: بنو نضیر، خیبر، اور فدک، رہا بنو نضیر کی زمین سے ہونے والا مال، وہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی (ہنگامی) ضروریات کے کام میں استعمال کے لیے محفوظ ہوتا تھا ۲؎، اور جو مال فدک سے حاصل ہوتا تھا وہ محتاج مسافروں کے استعمال کے کام میں آتا تھا، اور خیبر کے مال کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین حصے کئے تھے، دو حصے عام مسلمانوں کے لیے تھے، اور ایک اپنے اہل و عیال کے خرچ کے لیے، اور جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل و عیال کے خرچہ سے بچتا اسے مہاجرین کے فقراء پہ خرچ کر دیتے۔
وضاحت: ۱؎: «صفايا»: «صفیہ» کی جمع ہے، «صفیہ» اس مال کو کہتے ہیں جسے امام تقسیم سے پہلے مال غنیمت میں سے اپنے لئے چھانٹ لے، یہ صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے خاص تھا کہ خمس کے ساتھ اور بھی جو چیزیں چاہیں لے لیں۔ ۲؎: جیسے مہمانوں کی ضیافت اور مجاہدین کے لئے ہتھیار و سواری کی فراہمی۔
Narrated Umar ibn al-Khattab: Malik ibn Aws al-Hadthan said: One of the arguments put forward by Umar was that he said that the Messenger of Allah ﷺ received three things exclusively to himself: Banu an-Nadir, Khaybar and Fadak. The Banu an-Nadir property was kept wholly for his emergent needs, Fadak for travellers, and Khaybar was divided by the Messenger of Allah ﷺ into three sections: two for Muslims, and one as a contribution for his family. If anything remained after making the contribution of his family, he divided it among the poor Emigrants.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2961
قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف الزهري صرح بالسماع في أصل الحديث ولكنه عنعن في ھٰذا اللفظ وھو مدلس مشھور انوار الصحيفه، صفحه نمبر 107
لرسول الله ثلاث صفايا بنو النضير وخيبر وفدك فأما بنو النضير فكانت حبسا لنوائبه وأما فدك فكانت حبسا لأبناء السبيل وأماخيبر فجزأها رسول الله ثلاثة أجزاء جزأين بين المسلمين وجزءا نفقة لأهله فما فضل عن نفقة أهله جعله بين فقراء المهاجرين