(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، اخبرنا عمرو بن دينار، عن عوسجة، عن ابن عباس، ان رجلا مات ولم يدع وارثا إلا غلاما له كان اعتقه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هل له احد؟، قالوا: لا إلا غلاما له كان اعتقه"، فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم ميراثه له. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ عَوْسَجَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَجُلًا مَاتَ وَلَمْ يَدَعْ وَارِثًا إِلَّا غُلَامًا لَهُ كَانَ أَعْتَقَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَلْ لَهُ أَحَدٌ؟، قَالُوا: لَا إِلَّا غُلَامًا لَهُ كَانَ أَعْتَقَهُ"، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِيرَاثَهُ لَهُ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں مر گیا اور ایک غلام کے سوا جسے وہ آزاد کر چکا تھا کوئی وارث نہ چھوڑا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا کوئی اس کا وارث ہے؟“ لوگوں نے کہا: کوئی نہیں سوائے ایک غلام کے جس کو اس نے آزاد کر دیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کو اس کا ترکہ دلا دیا۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ معتق (آزاد کیا ہوا) بھی وارث ہوتا ہے جب آزاد کرنے والے کا کوئی اور وارث نہ ہو، لیکن جمہور اس کے خلاف ہیں اور حدیث بھی ضعیف ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الفرائض 14 (2106)، سنن ابن ماجہ/الفرائض 11 (2741)، (تحفة الأشراف: 6326)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/221، 358) (ضعیف)» (اس کے راوی عوسجہ مجہول ہیں)
Narrated Abdullah ibn Abbas: A man died leaving no heir but a slave whom he had emancipated. The Messenger of Allah ﷺ asked: Has he any heir? They replied: No, except a slave whom he had emancipated. The Messenger of Allah ﷺ assigned his estate to him (the emancipated slave).
USC-MSA web (English) Reference: Book 18 , Number 2899
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (3065) أخرجه ابن ماجه (2741 وسنده حسن) عوسجة: حسن الحديث