سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
Fasting (Kitab Al-Siyam)
20. باب مَا يُسْتَحَبُّ مِنْ تَعْجِيلِ الْفِطْرِ
20. باب: افطار میں جلدی کرنے کا بیان۔
Chapter: The Recommendation Of Hastening To Break The Fast.
حدیث نمبر: 2354
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن عمارة بن عمير، عن ابي عطية، قال:" دخلت على عائشة رضي الله عنها انا و مسروق، فقلنا: يا ام المؤمنين، رجلان من اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم، احدهما يعجل الإفطار ويعجل الصلاة، والآخر يؤخر الإفطار ويؤخر الصلاة، قالت: ايهما يعجل الإفطار ويعجل الصلاة؟ قلنا: عبد الله، قالت: كذلك كان يصنع رسول الله صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي عَطِيَّةَ، قَالَ:" دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَا وَ مَسْرُوقٌ، فَقُلْنَا: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، رَجُلَانِ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَحَدُهُمَا يُعَجِّلُ الْإِفْطَارَ وَيُعَجِّلُ الصَّلَاةَ، وَالْآخَرُ يُؤَخِّرُ الْإِفْطَارَ وَيُؤَخِّرُ الصَّلَاةَ، قَالَتْ: أَيُّهُمَا يُعَجِّلُ الْإِفْطَارَ وَيُعَجِّلُ الصَّلَاةَ؟ قُلْنَا: عَبْدُ اللَّهِ، قَالَتْ: كَذَلِكَ كَانَ يَصْنَعُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ابوعطیہ کہتے ہیں کہ میں اور مسروق دونوں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے، ہم نے کہا: ام المؤمنین! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے دو آدمی ہیں ان میں ایک افطار بھی جلدی کرتا ہے اور نماز بھی جلدی پڑھتا ہے، اور دوسرا ان دونوں چیزوں میں تاخیر کرتا ہے، (بتائیے ان میں کون درستگی پر ہے؟) ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا: ان دونوں میں افطار اور نماز میں جلدی کون کرتا ہے؟ ہم نے کہا: وہ عبداللہ ہیں، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصیام 9 (1099)، سنن الترمذی/الصوم 13 (702)، سنن النسائی/الصیام 11 (2160)، (تحفة الأشراف: 17799)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/48، 173) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Atiyyah: I and Masruq entered upon Aishah and we said: Mother of believers, there are two persons from the Companions of the Muhammad ﷺ. One of them hastens to break the fast and hastens to pray while the other delays to break the fast and delays praying. She asked: Which of them hastens to break the fast and hasten to pray ? We replied: Abdullah (bin Masud). She said: Thus did the Messenger of Allah ﷺ do.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2347


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1099)

   سنن النسائى الصغرى2162عائشة بنت عبد اللهيعجل الصلاة الفطر
   سنن النسائى الصغرى2163عائشة بنت عبد اللهيعجل الإفطار يعجل الصلاة
   صحيح مسلم2556عائشة بنت عبد اللهيعجل الإفطار يعجل الصلاة
   جامع الترمذي702عائشة بنت عبد اللهيعجل الإفطار يعجل الصلاة
   سنن أبي داود2354عائشة بنت عبد اللهيعجل الإفطار يعجل الصلاة

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2354 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2354  
فوائد ومسائل:
(1) خیر القرون میں صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے عمل کو بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول و فعل کی کسوٹی پر جانچا جاتا تھا، کیونکہ حجت مطلقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارکہ ہے۔

(2) افطار اور نماز مغرب کی ادائیگی اول وقت میں کرنا مشروع و مسنون ہے۔

(3) قدرے تاخیر کرنے والے صحابی حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ شاید احتیاط کے خیال سے تاخیر کرتے تھے، لیکن اب اوقات کے کیلنڈروں کے بعد احتیاط کے طور پر تاخیر کا کوئی جواز نہیں ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2354   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 702  
´افطار میں جلدی کرنے کا بیان۔`
ابوعطیہ کہتے ہیں کہ میں اور مسروق دونوں ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کے پاس گئے، ہم نے عرض کیا: ام المؤمنین! صحابہ میں سے دو آدمی ہیں، ان میں سے ایک افطار جلدی کرتا ہے اور نماز ۱؎ بھی جلدی پڑھتا ہے اور دوسرا افطار میں تاخیر کرتا ہے اور نماز بھی دیر سے پڑھتا ہے ۲؎ انہوں نے کہا: وہ کون ہے جو افطار جلدی کرتا ہے اور نماز بھی جلدی پڑھتا ہے، ہم نے کہا: وہ عبداللہ بن مسعود ہیں، اس پر انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح کرتے تھے اور دوسرے ابوموسیٰ ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 702]
اردو حاشہ:
1؎:
بظاہر اس سے مراد مغرب ہے اور عموم پر بھی اسے محمول کیا جا سکتا ہے اس صورت میں مغرب بھی منجملہ انہی میں سے ہو گی۔

2؎:
پہلے شخص یعنی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ عزیمت اور سنت پر عمل پیرا تھے اور دوسرے شخص یعنی ابو موسیٰ اشعری جواز اور رخصت پر۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 702   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2556  
ابو عطیہ رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ میں اور مسروق رحمۃ اللہ علیہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ہم نے پوچھا: اے اُم المومنین! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں میں سے دو آدمی ہیں۔ ان میں سے ایک روزہ چھوڑنے میں جلدی کرتا ہے اور جلد نماز پڑھتا ہے اور دوسرا تاخیر سے روزہ کھولتا ہے اور تاخیر سے نماز پڑھتا ہے۔ انھوں نے پوچھا: ان دونوں میں سے کون جلد روزہ کھول کر جلد نماز پڑھتا ہے؟ ہم نے جواب دیا عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ (یعنی... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:2556]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ہمارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا رویہ اور لائحہ عمل اسوۃ حسنہ ہے۔
اور ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی مسلم فقیہ ہیں جو ہرحیثیت سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا اور پیروی فرماتے تھے جیسا کہ ان کے فضائل میں آیا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2556   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.