(مرفوع) حدثنا احمد بن عمرو بن السرح، حدثنا عبد الملك بن ابي كريمة، قال ابن السرح: بن ابي كريمة من خيار المسلمين، قال: حدثني عبيد بن ثمامة المرادي، قال: قدم علينا مصر عبد الله بن الحارث بن جزء من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، فسمعته يحدث في مسجد مصر،قال:" لقد رايتني سابع سبعة او سادس ستة مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في دار رجل، فمر بلال فناداه بالصلاة، فخرجنا فمررنا برجل وبرمته على النار، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: اطابت برمتك؟ قال: نعم، بابي انت وامي، فتناول منها بضعة، فلم يزل يعلكها حتى احرم بالصلاة وانا انظر إليه". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي كَرِيمَةَ، قَالَ ابْنُ السَّرْحِ: بْنُ أَبِي كَرِيمَةَ مِنْ خِيَارِ الْمُسْلِمِينَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ ثُمَامَةَ الْمُرَادِيُّ، قَالَ: قَدِمَ عَلَيْنَا مِصْرَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ جَزْءٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ فِي مَسْجِدِ مِصْرَ،قَالَ:" لَقَدْ رَأَيْتُنِي سَابِعَ سَبْعَةٍ أَوْ سَادِسَ سِتَّةٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي دَارِ رَجُلٍ، فَمَرَّ بِلَالٌ فَنَادَاهُ بِالصَّلَاةِ، فَخَرَجْنَا فَمَرَرْنَا بِرَجُلٍ وَبُرْمَتُهُ عَلَى النَّارِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَطَابَتْ بُرْمَتُكَ؟ قَالَ: نَعَمْ، بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، فَتَنَاوَلَ مِنْهَا بَضْعَةً، فَلَمْ يَزَلْ يَعْلُكُهَا حَتَّى أَحْرَمَ بِالصَّلَاةِ وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَيْهِ".
عبید بن ثمامہ مرادی کا بیان ہے کہ صحابی رسول عبداللہ بن حارث بن جزء رضی اللہ عنہ مصر میں ہمارے پاس آئے، تو میں نے ان کو مصر کی مسجد میں حدیث بیان کرتے ہوئے سنا، انہوں نے کہا: ”ایک آدمی کے گھر میں مجھ سمیت سات یا چھ اشخاص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ موجود تھے کہ اتنے میں بلال رضی اللہ عنہ گزرے اور آپ کو نماز کے لیے آواز دی، ہم نکلے اور راستے میں ایک ایسے آدمی کے پاس سے گزرے جس کی ہانڈی آگ پر چڑھی ہوئی تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی سے پوچھا: ”کیا تمہاری ہانڈی پک گئی؟“، اس نے جواب دیا: ہاں، میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ہانڈی سے گوشت کا ٹکڑا لیا اور اس کو چباتے رہے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے لیے تکبیر (تحریمہ) کہی اور میں آپ کو دیکھ رہا تھا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5233) (ضعیف)» (اس کا راوی ”عبید بن ثمامہ“ لَیِّن الحدیث ہے)»
Narrated Abdullah ibn Harith ibn Jaz: One of the Companions of the Prophet ﷺ, came upon us in Egypt. When he was narrating traditions in the Mosque of Egypt, I heard him say: I was the seventh or the sixth person in the company of the Messenger of Allah ﷺ in the house of a person. In the meantime Bilal came and called him for prayer. He came out and passed by a person who had his fire-pan on the fire. The Messenger of Allah ﷺ said to him: Has the food in the fire-pan been cooked? He replied: Yes, my parents be sacrificed upon you. He then took a piece out of it and continued to chew it until he uttered the first takbir (AllahuAkbar) of the prayer. All this time I was looking at him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 193
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ثمامة: لا يعرف (الكاشف للذھبي: 3660) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 20