سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
The Rites of Hajj (Kitab Al-Manasik Wal-Hajj)
32. باب مَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ
32. باب: محرم کون کون سے کپڑے پہن سکتا ہے؟
Chapter: What The Muhrim Should Wear.
حدیث نمبر: 1824
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن نافع،عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بمعناه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ،عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمَعْنَاهُ.
اس سند سے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اسی مفہوم کی حدیث مرفوعاً مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ الحج 18 (1539)، صحیح مسلم/الحج 1 (1177)، سنن النسائی/ الحج 30 (2670)، سنن ابن ماجہ/ المناسک 19 (2929)، (2932)، (تحفة الأشراف: 8325)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الحج 3 (8)، مسند احمد (2/63)، دی/ المناسک 9 (1839) (صحیح)» ‏‏‏‏

The aforesaid tradition has also been transmitted by Ibn Umar from the Prophet ﷺ to the same effect.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1820


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1542) صحيح مسلم (1177)

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1824 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1824  
1824. اردو حاشیہ:
➊ عورت کے لیے احرام کی چادریں پہننا ضروری نہیں۔ بلکہ وہ شلوار قمیص اور دو پٹے اور پردے ہی میں احرام باندھے گی۔ البتہ خوشبو وہ بھی استعمال نہیں کر سکتی بالخصوص ورس اور زعفران۔اسی طرح دستانے بھی نہیں پہن سکتی۔البتہ جرابیں یا موزے نہ صرف یہ کہ وہ پہن سکتی ہیں بلکہ ان کا پہنا ان کے لیے بہتر ہے کیونکہ ان میں زیادہ پردہ ہے۔
➋ مردوں کے لیے صحیح قول کےمطابق موزوں کا پہننا بھی جائز ہےخواہ وہ کٹے ہوئے نہ بھی ہوں۔جبکہ جمہور کی رائے یہ ہے کہ انہیں کاٹ لے لیکن صحیح بات یہ ہے کہ جب جوتے نہ ہوں تو موزوں کا کاٹنا لازم نہیں ہے کیونکہ نبی اکرم ﷺ نے لوگوں کو عرفہ میں خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا تھا: جس کے پاس جوتے نہ ہوں تو وہ موزے پہن لے اور جس کے پاس تہبند نہ ہو تو وہ شلوار پہن لے۔ (صحیح البخاری جزاء الصید حدیث:1841 وصحیح مسلم الحج حدیث:1178) اس حدیث میں آپ نے موزے کاٹنے کا حکم نہیں دیا تو اس سے معلوم ہوا کہ جس حدیث میں موزے کاٹنے کاحکم ہے وہ ابتدائے احرام کاتھا اور دوسرا حکم عرفہ کے دن کا ہے۔اس سے یہ بات ثابت ہوئی کہ کاٹنے کا حکم منسوخ ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1824   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.