سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
The Rites of Hajj (Kitab Al-Manasik Wal-Hajj)
25. باب الرَّجُلُ يُهِلُّ بِالْحَجِّ ثُمَّ يَجْعَلُهَا عُمْرَةً
25. باب: آدمی حج کا احرام باندھے پھر اسے عمرہ میں بدل دے اس کے حکم کا بیان۔
Chapter: A Person Entering Ihram For Hajj And Then Changing It To ’Umrah.
حدیث نمبر: 1808
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا النفيلي، حدثنا عبد العزيز يعني ابن محمد، اخبرني ربيعة بن ابي عبد الرحمن، عن الحارث بن بلال بن الحارث، عن ابيه، قال: قلت: يا رسول الله، فسخ الحج لنا خاصة، او لمن بعدنا؟ قال:" بل لكم خاصة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنِي رَبِيعَةُ بْنُ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ بِلَالِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَسْخُ الْحَجِّ لَنَا خَاصَّةٌ، أَوْ لِمَنْ بَعْدَنَا؟ قَالَ:" بَلْ لَكُمْ خَاصَّةٌ".
بلال بن حارث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! حج کا (عمرے کے ذریعے) فسخ کرنا ہمارے لیے خاص ہے یا ہمارے بعد والوں کے لیے بھی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلکہ یہ تمہارے لیے خاص ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الحج 77 (2810)، سنن ابن ماجہ/المناسک 42 (2984)، (تحفة الأشراف: 2027)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/369)، سنن الدارمی/المناسک 37 (1897) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی حارث لین الحدیث ہیں، اور ان کی یہ روایت صحیح روایات کے خلاف ہے، اس لئے منکر ہے)

Narrated Bilal ibn al-Harith al-Muzani: I asked: Messenger of Allah, is the (command of) cancelling hajj meant exclusively for us, or for others too? He replied: No, this is meant exclusively for you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1804


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
أخرجه ابن ماجه (2984 وسنده حسن) الحارث بن بلال حسن الحديث وثقه الحاكم والذهبي وابن الجارود

   سنن النسائى الصغرى2810بلال بن الحارثفسخ الحج لنا خاصة أم للناس عامة قال بل لنا خاصة
   سنن أبي داود1808بلال بن الحارثفسخ الحج لنا خاصة أو لمن بعدنا قال بل لكم خاصة
   سنن ابن ماجه2984بلال بن الحارثفسخ الحج في العمرة لنا خاصة أم للناس عامة فقال رسول الله بل لنا خاصة

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1808 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1808  
1808. اردو حاشیہ: یہ حدیث ضعیف ہے،اس لئے قابل استدلال نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1808   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2810  
´جو شخص ہدی ساتھ نہ لے جائے وہ حج عمرہ میں تبدیل کر کے احرام کھول سکتا ہے۔`
بلال رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا حج کو عمرہ میں تبدیل کر دینا صرف ہمارے ساتھ خاص ہے یا سب لوگوں کے لیے ہے؟ آپ نے فرمایا: نہیں، بلکہ ہم لوگوں کے لیے خاص ہے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2810]
اردو حاشہ:
یہ روایت سنداً ضعیف ہے، لہٰذا حجت نہیں ہے۔ اس کے برعکس وہ موقف درست ہے جو سابقہ صحیح احادیث: 2808، 2809 میں بیان ہوا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2810   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.