(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد، عن عمرو بن دينار، عن طاوس، عن ابن عباس، وعن ابن طاوس، عن ابيه، قالا:" وقت رسول الله صلى الله عليه وسلم" بمعناه، وقال احدهما:" ولاهل اليمن يلملم"، وقال احدهما:" الملم"، قال: فهن لهم ولمن اتى عليهن من غير اهلهن ممن كان يريد الحج والعمرة ومن كان دون ذلك. قال ابن طاوس: من حيث انشا، قال: وكذلك حتى اهل مكة يهلون منها. (مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَعَنْ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَا:" وَقَّتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" بِمَعْنَاهُ، وَقَالَ أَحَدُهُمَا:" وَلِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ"، وَقَالَ أَحَدُهُمَا:" أَلَمْلَمَ"، قَالَ: فَهُنَّ لَهُمْ وَلِمَنْ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِ أَهْلِهِنَّ مِمَّنْ كَانَ يُرِيدُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ وَمَنْ كَانَ دُونَ ذَلِكَ. قَالَ ابْنُ طَاوُسٍ: مِنْ حَيْثُ أَنْشَأَ، قَالَ: وَكَذَلِكَ حَتَّى أَهْلُ مَكَّةَ يُهِلُّونَ مِنْهَا.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میقات مقرر کیا پھر ان دونوں نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی، ان دونوں (راویوں میں سے) میں سے ایک نے کہا: ”اہل یمن کے لیے یلملم“، اور دوسرے نے کہا: «ألملم»، اس روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ ان لوگوں کی میقاتیں ہیں اور ان کے علاوہ لوگوں کی بھی جو ان جگہوں سے گزر کر آئیں اور حج و عمرہ کا ارادہ رکھتے ہوں، اور جو لوگ ان کے اندر رہتے ہوں“۔ ابن طاؤس (اپنی روایت میں) کہتے ہیں: ان کی میقات وہ ہے جہاں سے وہ سفر شروع کریں یہاں تک کہ اہل مکہ مکہ ہی ۱؎ سے احرام باندھیں گے۔
وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ حاجی یا معتمر اگر مکہ یا مذکورہ مواقیت کے اندر رہتا ہو تو اس کا حکم عام لوگوں سے مختلف ہے اس کے لئے میقات پر جانا ضروری نہیں بلکہ اپنے گھر سے نکلتے وقت ہی احرام باندھ لینا اس کے لئے کافی ہو گا۔
Ibn Abbas and Tawus reported: The Messenger of Allah ﷺ appointed places for putting on Ihram and narrated the rest of the tradition to the same effect (as mentioned above). One of them said and Yalamlam for the people of Yemen. The other narrator said Alamlam. These (places for Ihram) are appointed for these regions and for people of other regions who come to them intending to perform Hajj and Umrah. The place where those who live nearer to Makkah should put on Ihram from where they start and so on up to the inhabitants of Makkah itself who put on Ihram in it. This is the version of Ibn Tawus.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1734
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1526) صحيح مسلم (1181)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1738
1738. اردو حاشیہ: ان مقامات سے احرام باندھنا انہی لوگوں پر واجب ہے جو حج یا عمرہ کی نیت رکھتے ہوں دوسروں کے لیے نہیں ہے۔یلملم: بیت اللہ کے جنوب میں ایک مقام ہے جو یمن چین بنگلہ دیش افغانستان ہندوستان اور پاکستا ن کی طرف سے آنے والوں کی میقات ہے۔یہ مکہ مکرمہ سے 92کلومیٹر پر واقع ہے۔ ذوالحلیفه: مدینہ منورہ اور اس سے ملحقہ علاقوں کی طرف سے آنے والوں کی میقات۔ اس کاموجودہ نام آبار علی ہے۔مدینہ سے قریب تر اور مکہ سے تقریباً ساڑھے چار سو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ جحفه: شام ترکی اور مصر کی جانب سے آنے والوں کی میقات۔ اب یہ بستی موجود نہین مگر قریب ہی رابغ نامی جگہ سے لوگ احرام باندھتے ہیں۔یہ مکہ سےشمال مغرب میں 187 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ذات العرق: عراق وغیرہ کی طرف سے آنے والوں کی میقات۔ اب یہ بستی موجود نہین مگر قریب ہی الضریبہ نامی جگہ سے لوگ احرام باندھتے ہیں۔جسے خریبات بھی کہتے ہین۔یہ مکہ سے شمال مشرق میں 94 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔قرن المنازل: اہل نجد اور عرفات کی طرف آنے والوں کی میقات۔اب یہ بستی موجود نہیں مگر قریب ہی السیل نامی جگہ سے احرام باندھا جاتاہے جو مکہ سے 94 کلومیٹر دور ہے
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1738