مقدام بن معد یکرب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ نے وضو کیا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سر کے مسح پر پہنچے تو اپنی دونوں ہتھیلیوں کو اپنے سر کے اگلے حصہ پر رکھا، پھر انہیں پھیرتے ہوئے گدی تک پہنچے، پھر اپنے دونوں ہاتھ اسی جگہ واپس لے آئے جہاں سے مسح شروع کیا تھا۔
Al-Miqdam bin Madikarib reported: I saw the Messenger of Allah ﷺ perform ablution. When he reached the stage of wiping his head, he placed his palms on the front of the head. Then he moved them until he reached the nape. He then returned them to the place from where he had started.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 122
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن الوليد بن مسلم صرح بالسماع عند الطحاوي في معاني الآثار (1/32) وسنده صحيح وحريز بن عثمان وعبد الرحمن بن ميسرة صرح بالسماع كما تقدم (121) وانظر الحديث الآتي (122، 135) ولبعض الحديث شواهد عند أحمد (1/123 ح 1005) وغيره
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 122
فوائد و مسائل: گردن کا مسح علیحدہ سے ثابت نہیں ہے بلکہ سر کا مسح کرتے ہوئے ہاتھوں کو گدی تک لے جانا ہی ثابت ہے اور یہی عمل مسنون اور ماجور ہے۔ ہاتھوں کو ایک بار پیچھے لے جانا اور پھر واپس شروع کی جگہ پر لے آنا سب ایک ہی مسح ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعیدی، حدیث/صفحہ نمبر: 122
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، ابوداود 121
کانوں کے اندر اور باہر کا مسح 9: پھر اپنے دونوں کانوں (کے اندر باہر) کا مسح ایک دفعہ کریں۔ [النسائي 1/73 ح101 وسنده حسن، سنن ابي داود: 121 وسنده حسن، 137 وسنده حسن، ابن خزيمه: 151، 167 وسنده حسن والزيادة منه، عامر بن شقيق حسن الحديث وثقه الجمهور، مصنف ابن ابي شيبه 1/ 18 ح 176 وسنده حسن، السنن الكبريٰ للنسائي: 161]
سیدنا عبداللہ بن مسعود اور سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہما کانوں کے اندر اور باہر کا مسح کرتے تھے۔ [السنن الكبريٰ للبيهقي ج 1 ص 64 وسنده صحيح]
. . . اصل مضمون کے لئے دیکھئے . . . تحقیقی و علمی مقالات للشیخ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ (جلد 2 صفحہ 200 تا 204)
تحقیقی و علمی مقالات للشیخ زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 200