سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: نماز استسقاء کے احکام ومسائل
The Book Of The Prayer For Rain (Kitab al-Istisqa)
5. باب مَنْ قَالَ أَرْبَعُ رَكَعَاتٍ
5. باب: نماز کسوف میں چار رکوع کے قائلین کی دلیل کا بیان۔
Chapter: Whoever Said That It Should Be Prayed With Four Rak’ahs.
حدیث نمبر: 1178
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا يحيى، عن عبد الملك، حدثني عطاء، عن جابر بن عبد الله، قال: كسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكان ذلك في اليوم الذي مات فيه إبراهيم بن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال الناس: إنما كسفت لموت إبراهيم ابنه صلى الله عليه وسلم، فقام النبي صلى الله عليه وسلم فصلى بالناس ست ركعات في اربع سجدات، كبر، ثم قرا فاطال القراءة، ثم ركع نحوا مما قام، ثم رفع راسه فقرا دون القراءة الاولى، ثم ركع نحوا مما قام، ثم رفع راسه فقرا القراءة الثالثة دون القراءة الثانية، ثم ركع نحوا مما قام، ثم رفع راسه فانحدر للسجود فسجد سجدتين، ثم قام فركع ثلاث ركعات قبل ان يسجد ليس فيها ركعة إلا التي قبلها اطول من التي بعدها إلا ان ركوعه نحو من قيامه، قال: ثم تاخر في صلاته فتاخرت الصفوف معه، ثم تقدم فقام في مقامه وتقدمت الصفوف فقضى الصلاة وقد طلعت الشمس، فقال:" يا ايها الناس، إن الشمس والقمر آيتان من آيات الله عز وجل لا ينكسفان لموت بشر، فإذا رايتم شيئا من ذلك فصلوا حتى تنجلي". وساق بقية الحديث.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، حَدَّثَنِي عَطَاءٌ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُسِفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ ذَلِكَ فِي الْيَوْمِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ إِبْرَاهِيمُ بْنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّاسُ: إِنَّمَا كُسِفَتْ لِمَوْتِ إِبْرَاهِيمَ ابْنِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى بِالنَّاسِ سِتَّ رَكَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ، كَبَّرَ، ثُمَّ قَرَأَ فَأَطَالَ الْقِرَاءَةَ، ثُمَّ رَكَعَ نَحْوًا مِمَّا قَامَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَرَأَ دُونَ الْقِرَاءَةِ الْأُولَى، ثُمَّ رَكَعَ نَحْوًا مِمَّا قَامَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَرَأَ الْقِرَاءَةَ الثَّالِثَةَ دُونَ الْقِرَاءَةِ الثَّانِيَةِ، ثُمَّ رَكَعَ نَحْوًا مِمَّا قَامَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَانْحَدَرَ لِلسُّجُودِ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ قَامَ فَرَكَعَ ثَلَاثَ رَكَعَاتٍ قَبْلَ أَنْ يَسْجُدَ لَيْسَ فِيهَا رَكْعَةٌ إِلَّا الَّتِي قَبْلَهَا أَطْوَلُ مِنَ الَّتِي بَعْدَهَا إِلَّا أَنَّ رُكُوعَهُ نَحْوٌ مِنْ قِيَامِهِ، قَالَ: ثُمَّ تَأَخَّرَ فِي صَلَاتِهِ فَتَأَخَّرَتِ الصُّفُوفُ مَعَهُ، ثُمَّ تَقَدَّمَ فَقَامَ فِي مَقَامِهِ وَتَقَدَّمَتِ الصُّفُوفُ فَقَضَى الصَّلَاةَ وَقَدْ طَلَعَتِ الشَّمْسُ، فَقَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ بَشَرٍ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ فَصَلُّوا حَتَّى تَنْجَلِيَ". وَسَاقَ بَقِيَّةَ الْحَدِيثِ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج گرہن لگا، یہ اسی دن کا واقعہ ہے جس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے ابراہیم کی وفات ہوئی، لوگ کہنے لگے کہ آپ کے صاحبزادے ابراہیم کی وفات کی وجہ سے سورج گرہن لگا ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور لوگوں کو نماز (کسوف) پڑھائی، چار سجدوں میں چھ رکوع کیا ۱؎، اللہ اکبر کہا، پھر قرآت کی اور دیر تک قرآت کرتے رہے، پھر اتنی ہی دیر تک رکوع کیا جتنی دیر تک قیام کیا تھا، پھر رکوع سے سر اٹھایا اور پہلی قرآت کی بہ نسبت مختصر قرآت کی پھر اتنی ہی دیر تک رکوع کیا جتنی دیر تک قیام کیا تھا، پھر رکوع سے سر اٹھایا پھر تیسری قرآت کی جو دوسری قرآت کے بہ نسبت مختصر تھی اور اتنی دیر تک رکوع کیا جتنی دیر تک قیام کیا تھا، پھر رکوع سے سر اٹھایا، اس کے بعد سجدے کے لیے جھکے اور دو سجدے کئے، پھر کھڑے ہوئے اور سجدے سے پہلے تین رکوع کیے، ہر رکوع اپنے بعد والے سے زیادہ لمبا ہوتا تھا، البتہ رکوع قیام کے برابر ہوتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں پیچھے ہٹے تو صفیں بھی آپ کے ساتھ پیچھے ہٹیں، پھر آپ آگے بڑھے اور اپنی جگہ چلے گئے تو صفیں بھی آگے بڑھ گئیں پھر آپ نماز سے فارغ ہوئے تو سورج (صاف ہو کر) نکل چکا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، کسی انسان کے مرنے کی وجہ سے ان میں گرہن نہیں لگتا، لہٰذا جب تم اس میں سے کچھ دیکھو تو نماز میں مشغول ہو جاؤ، یہاں تک کہ وہ صاف ہو کر روشن ہو جائے، اور راوی نے بقیہ حدیث بیان کی۔

وضاحت:
۱؎: یہ روایت بھی شاذ ہے، صحیح روایت دو رکوع کی ہے، جیسا کہ خود جابر رضی اللہ عنہ کی اگلی روایت میں ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الکسوف 3 (904)، سنن النسائی/الکسوف 12 (1477)، (تحفة الأشراف: 2438)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/274، 382) (صحیح)» ‏‏‏‏ (چھ رکوع والی بات شاذ ہے، صحیح ’’چار رکوع‘‘ ہے)

Narrated Jabir bin Abdullah: There was an eclipse of the sun in the time of the Messenger of Allah ﷺ had died. The people began to to say that there was an eclipse on account of the death of Ibrahim. The Prophet ﷺ stood up and led the people in prayer performing six bowings and four prostrations. he said: Allah is most great, and then recited from the Quran and prolonged the recitation. He then bowed nearly as long as he stood. He then raised his head and recited from the Quran but it was less than the first (recitation). He then bowed nearly as long as he stood. He then raised his head and then recited from the Quran for the third time, but it was less than the second recitation. He then bowed nearly as long as he stood. he then raised his head and then recited from the Quran for the third time, but it was less than the second recitation. he then bowed nearly as long as he stood. Then he raised his head and went down for prostration. he made two prostrations. He then stood and made three bowings before prostrating himself, the preceding bowing being more lengthy than the following, but he bowed nearly as long as he stood. He then stepped back during the prayer and the rows (of the people) too stepped back along with him. Then he stepped forward and stood in his place, and the rows too stepped forward. he then finished the prayer and the sun had become bright. He said: O people, the sun and the moon are two of Allah's signs; they are not eclipsed on account of a man's death. So when you see anything of that nature, offer prayer until the sun becomes bright. The narrator then narrated the rest of the tradition.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1174


قال الشيخ الألباني: صحيح وساق بقية الحديث

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (904)

   سنن النسائى الصغرى1479جابر بن عبد اللهالشمس والقمر لا يخسفان إلا لموت عظيم من عظمائهم
   صحيح مسلم2102جابر بن عبد اللهالشمس والقمر آيتان من آيات الله إنهما لا ينكسفان لموت أحد
   سنن أبي داود1178جابر بن عبد اللهالشمس والقمر آيتان من آيات الله لا ينكسفان لموت بشر

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1178 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1178  
1178۔ اردو حاشیہ:
➊ اس حدیث کا باب سے تعلق واضح نہیں ہے۔ الا یہ کہ نماز کسوف میں ہر پہلا قیام اور رکوع لمبا اور دوسرا اس سے کم ہونا چاہیے۔
➋ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے مصلے سے آگے بڑھناجنت کے مشاہدے کی بنا پر تھا اور پیچھے ہٹنا جہنم کے دکھائے جانے کے باعث تھا۔
➌ شیخ البانی رحمہ اللہ کے نزدیک اس میں بھی چھ رکوع کے الفاظ شاذ ہیں۔ محفوظ الفاظ چار رکوع ہیں جیسا کہ اگلی حدیث میں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1178   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1479  
´سورج گرہن کی نماز کے ایک اور طریقہ کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک انتہائی گرم دن میں سورج گرہن لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کو نماز پڑھائی، اور لمبا قیام کیا یہاں تک کہ لوگ (بیہوش ہو ہو کر) گرنے لگے، پھر آپ نے لمبا رکوع کیا، پھر آپ رکوع سے اٹھے تو آپ نے لمبا قیام کیا، پھر آپ نے لمبا رکوع کیا، پھر آپ رکوع سے اٹھے تو لمبا قیام کیا، پھر دو سجدے کیے، پھر آپ کھڑے ہوئے تو آپ نے پھر اسی طرح کیا، نیز آپ آگے بڑھے پھر پیچھے ہٹنے لگے، تو یہ چار رکوع اور چار سجدے ہوئے، لوگ کہتے تھے کہ سورج اور چاند گرہن ان کے بڑے آدمیوں میں سے کسی بڑے آدمی کی موت کی وجہ سے لگتا ہے، حالانکہ یہ دونوں اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں جنہیں اللہ تمہیں دکھاتا ہے، تو جب گرہن لگے تو نماز پڑھو جب تک کہ وہ چھٹ نہ جائے۔ [سنن نسائي/كتاب الكسوف/حدیث: 1479]
1479۔ اردو حاشیہ: فوائد کے لیے دیکھیے روایت: 1473۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1479   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2102  
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں، جس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹے ابراہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ فوت ہوئے، سورج گرہن ہو گیا، بعض لوگوں نے کہا: سورج کو گہن تو بس حضرت ابراہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی موت کی بنا پر لگ گیا ہے۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور لوگوں کو چھ رکوعوں، چار سجدوں کے ساتھ (دو رکعت) نماز پڑھائی۔ تکبیر تحریمہ سے آغاز کیا پھر قراءت کی اور طویل قراءت کی، پھر قیام کے... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:2102]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
اضت الشمس:
سورج پہلی کیفیت کی طرف لوٹ آیا۔
(2)
لفح:
لپٹ لو،
یا لو اور تپش۔
(3)
محجن:
ایک طرف سے مڑی ہوئی لاٹھی۔
فوائد ومسائل:
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اس روایت سے ثابت ہوتا ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی موت کے دن والے سورج گہن کے لیے نماز میں ہر رکعت میں تین رکوع کیے تھے اور یہ واقعہ 27جنوری 632ء بمطابق 29 شوال 10 ہجری بروز سوموارپیش آیا اور چونکہ فتح مکہ کے بعد لوگ جوق درجوق مسلمان ہو رہے تھے اس لیے یہاں بھی آپ نے وہی باتیں دہرائیں جو پہلے بتا چکے تھے اور آپ کو یہاں بھی جنت اور دوزخ کا نظارہ تقریباً اسی طرح کرایا گیا ہاں پہلے حدیث میں صاحب محجن کا واقعہ نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2102   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.