(مرفوع) حدثنا زهير بن حرب، حدثنا هشيم، اخبرنا يحيى بن سعيد، عن عمرة، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم في حجرته والناس ياتمون به من وراء الحجرة". (مرفوع) حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حُجْرَتِهِ وَالنَّاسُ يَأْتَمُّونَ بِهِ مِنْ وَرَاءِ الْحُجْرَةِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے حجرے کے اندر نماز پڑھی اور لوگ حجرے کے پیچھے سے آپ کی اقتداء کر رہے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 80 (729)، (تحفة الأشراف: 17937)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/30) (صحیح)»
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1126
1126۔ اردو حاشیہ: جب نمازیوں کی صفیں متصل ہوں اور صفوں کے درمیان کوئی پردہ یا دیوار حائل ہو، خواہ امام اور مقتدیوں کے درمیان ہی یہ صورت ہو اور انہیں امام کے احوال کی بخوبی اطلاع ہو تو اقتداء جائز ہے۔ جیسے آج کل مساجد کئی کئی منزلہ بن گئی ہیں یا عورتیں پردے کے پیچھے ہوتی ہیں۔ مگر ریڈیو ٹی وی کے ذریعے سے اقتداء جائز نہیں۔ کیونکہ صفیں متصل نہیں ہوتی ہیں۔ علاوہ ازیں ٹی وی کے ذریعے سے ان عبادات کو ٹیلی کاسٹ (نشر) کرنا ہی شرعاً سخت محل نظر ہے چہ جایئکہ ٹی وی کی سکرین پر نمودار ہونے والے شخص کو امام بنا لیا جائے۔؟
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1126