سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
ابواب: جمعہ المبارک کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab ul Jummah)
238. باب اسْتِئْذَانِ الْمُحْدِثِ الإِمَامَ
238. باب: جس کا وضو ٹوٹ جائے وہ امام سے باہر جانے کی اجازت لے۔
Chapter: Should The One Who Commits Hadath (Breaks His Wudu’) Ask Permission From The Imam To Leave?
حدیث نمبر: 1114
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن الحسن المصيصي، حدثنا حجاج، حدثنا ابن جريج، اخبرني هشام بن عروة، عن عروة، عن عائشة، قالت: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا احدث احدكم في صلاته فلياخذ بانفه ثم لينصرف". قال ابو داود: رواه حماد بن سلمة، وابو اسامة، عن هشام، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، لم يذكرا عائشة رضي الله عنها.
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ الْمِصِّيصِيُّ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَحْدَثَ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَلْيَأْخُذْ بِأَنْفِهِ ثُمَّ لِيَنْصَرِفْ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، وَأَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَمْ يَذْكُرَا عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب حالت نماز میں تم میں سے کسی شخص کو حدث ہو جائے تو وہ اپنی ناک پکڑ کر چلا جائے ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے حماد بن سلمہ اور ابواسامہ نے ہشام سے ہشام نے اپنے والد عروہ سے اور عروہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، ان دونوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا ذکر نہیں کیا ہے۔

وضاحت:
۱؎: ناک پکڑنے کا حکم اس لئے دیا گیا ہے کہ اس سے لوگ سمجھیں گے کہ اس کی نکسیر پھوٹ گئی ہے کیوں کہ شرم کی بات (ہوا خارج ہو جانے کی بات) کو چھپانا ہی بہتر ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17043)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 138 (1222) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Prophet ﷺ said: When one of you becomes defiled during prayer, he should hold his nose and then turn away. Abu Dawud said: This tradition has been narrated by Hammad bin Salamah and Abu Usamah from Hisham on the authority of his father from the Prophet ﷺ. They did not mention the name of Aishah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1109


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشكوة المصابيح (1007)
أخرجه ابن ماجه (1222) عمر بن علي المقدسي صرح بالسماع عند الدارقطني (1/157 ح 575)

   سنن أبي داود1114عائشة بنت عبد اللهإذا أحدث أحدكم في صلاته فليأخذ بأنفه ثم لينصرف
   سنن ابن ماجه1222عائشة بنت عبد اللهإذا صلى أحدكم فأحدث فليمسك على أنفه ثم لينصرف

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1114 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1114  
1114. اردو حاشیہ:
یعنی اس معاملے میں نماز اور خطبے کا معاملہ تقریبا ایک ہی ہے اور بے وضو ہو جانے کی صورت میں تقریباً ناک پر ہاتھ رکھ کر چلے جانا بیان عذر کی ایک علامت بتائی گئی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1114   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1222  
´جس کو نماز میں حدث ہو جائے تو وہ مسجد سے کس حالت میں باہر جائے؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کسی شخص کو نماز میں حدث ہو جائے، تو اپنی ناک پکڑ لے اور چلا جائے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1222]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ناک پر ہاتھ رکھنے کا یہ فائدہ ہے۔
کہ دیکھنے والے یہ سمجھیں گے شاید نکسیر پھوٹی ہے۔
اس لئے نماز چھوڑ کرصف سے نکل گیا ہے۔
ورنہ صف سے نکلتے ہوئے شرم آئے گی۔
کیونکہ لوگ محسوس کریں گے کہ اس کی ہوا خارج ہوئی ہے۔

(2)
اس حدیث سے استدلال کیا جاسکتا ہے کہ خون کے نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔
لیکن یہ استدلال قوی نہیں کیونکہ نکسیر والا آدمی خون بند کرنے کے لئے صف سے نکل کرجاتا ہے۔
کیونکہ سر پر پانی ڈالنے سے خون رک جائے گا۔
ضروری نہیں کہ وہ وضو کرے جیسا کہ زیادہ صحیح احادیث میں صراحت ہے۔
کہ جسم سے خون نکلنے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔
امام مالک نے مؤطا میں حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت سعید بن مسیب اور حضرت سالم بن عبد اللہ رحمۃ اللہ علیہ سے نقل کیا ہے۔
کہ یہ حضرات نکسیر پھوٹنے پردوبارہ وضو نہیں کیا کرتے تھے۔
مؤطا کی ایک روایت میں حضرت سعید بن مسیب سے وضو کرنا منقول ہے۔
لیکن اس سے وضو لغوی یعنی منہ ہاتھ دھونا مراد لیا جاسکتا ہے کیونکہ حضرت سعد بن مسیب سے وضو نہ کرنا بھی مروی ہے۔ (مؤطا إمام مالك، الطھارۃ، باب ماجاء فی الرعاف وباب العمل فی الرعاف، حدیث 49، 48، 47)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1222   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.