سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
ابواب: جمعہ المبارک کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab ul Jummah)
209. باب فَضْلِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ وَلَيْلَةِ الْجُمُعَةِ
209. باب: جمعہ کے دن اور رات کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: The Blessing Of Friday And The Eve Of Friday.
حدیث نمبر: 1047
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا هارون بن عبد الله، حدثنا حسين بن علي، عن عبد الرحمن بن يزيد بن جابر، عن ابي الاشعث الصنعاني، عن اوس بن اوس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن من افضل ايامكم يوم الجمعة، فيه خلق آدم، وفيه قبض، وفيه النفخة، وفيه الصعقة، فاكثروا علي من الصلاة فيه فإن صلاتكم معروضة علي" قال: قالوا: يا رسول الله، وكيف تعرض صلاتنا عليك وقد ارمت؟ يقولون: بليت، فقال:" إن الله عز وجل حرم على الارض اجساد الانبياء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ، عَنْ أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنْ أَفْضَلِ أَيَّامِكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فِيهِ خُلِقَ آدَمُ، وَفِيهِ قُبِضَ، وَفِيهِ النَّفْخَةُ، وَفِيهِ الصَّعْقَةُ، فَأَكْثِرُوا عَلَيَّ مِنَ الصَّلَاةِ فِيهِ فَإِنَّ صَلَاتَكُمْ مَعْرُوضَةٌ عَلَيَّ" قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَيْفَ تُعْرَضُ صَلَاتُنَا عَلَيْكَ وَقَدْ أَرِمْتَ؟ يَقُولُونَ: بَلِيتَ، فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَرَّمَ عَلَى الْأَرْضِ أَجْسَادَ الْأَنْبِيَاءِ".
اوس بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے سب سے بہتر دنوں میں سے جمعہ کا دن ہے، اسی دن آدم پیدا کئے گئے، اسی دن ان کی روح قبض کی گئی، اسی دن صور پھونکا جائے گا اسی دن چیخ ہو گی ۱؎ اس لیے تم لوگ اس دن مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو، کیونکہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے۔ اوس بن اوس کہتے ہیں: لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! ہمارا درود آپ پر کیسے پیش کیا جائے گا جب کہ آپ (مر کر) بوسیدہ ہو چکے ہوں گے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے زمین پر پیغمبروں کے بدن کو حرام کر دیا ہے۔

وضاحت:
۱؎: جس کی ہولناکی سے سارے لوگ مر جائیں گے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الجمعة 5 (1375)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 65 (1636)، (تحفة الأشراف: 1736)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/8)، سنن الدارمی/الصلاة 206 (1613) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Aws ibn Aws: The Prophet ﷺ said: Among the most excellent of your days is Friday; on it Adam was created, on it he died, on it the last trumpet will be blown, and on it the shout will be made, so invoke more blessings on me that day, for your blessings will be submitted to me. The people asked: Messenger of Allah, how can it be that our blessings will be submitted to you while your body is decayed? He replied: Allah, the Exalted, has prohibited the earth from consuming the bodies of Prophets.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1042


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
نسائي (1375) ابن ماجه (1085،1636) يأتي (1531)
عبد الرحمٰن بن يزيد ھو ابن تميم،غير ابن جابر،كما حققه البخاري وأبو داود وابن أخي حسين الجعفي وغيرھم،انظر النهاية في الفتن والملاحم بتحقيقي (545) وعلل ابن رجب (ص 465467) وھو ضعيف (تقريب التهذيب:4040) وأخطأ من زعم بأنه ابن جابر
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 48

   سنن النسائى الصغرى1375أوس بن أوسأفضل أيامكم يوم الجمعة فيه خلق آدم وفيه قبض وفيه النفخة وفيه الصعقة أكثروا علي من الصلاة فإن صلاتكم معروضة علي قالوا يا رسول الله وكيف تعرض صلاتنا عليك وقد أرمت أي يقولون قد بليت الله قد حرم على الأرض أن تأكل أجساد الأنبياء
   سنن أبي داود1531أوس بن أوسأفضل أيامكم يوم الجمعة فأكثروا علي من الصلاة
   سنن أبي داود1047أوس بن أوسأفضل أيامكم يوم الجمعة فيه خلق آدم فيه قبض فيه النفخة فيه الصعقة أكثروا علي من الصلاة فيه فإن صلاتكم معروضة علي قال قالوا يا رسول الله وكيف تعرض صلاتنا عليك وقد أرمت الله حرم على الأرض أجساد الأنبياء
   سنن ابن ماجه1636أوس بن أوسأفضل أيامكم يوم الجمعة فيه خلق آدم فيه النفخة فيه الصعقة أكثروا علي من الصلاة فيه فإن صلاتكم معروضة علي فقال رجل يا رسول الله كيف تعرض صلاتنا عليك وقد أرمت يعني بليت الله حرم على الأرض أن تأكل أجساد الأنبياء

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1047 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1047  
1047۔ اردو حاشیہ:
«نفخه» اور «صعقة» کے اس دن کے واقع ہونے میں اس کی فضیلت یہ ہے کہ یہ مومنین کے لئے ابدی فرحت یعنی دخول جنت کا موقع ہو گا اور کفار کے لئے عذاب و عقاب کا۔
➋ افضل دن میں افضل عمل، افضل الرسل صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے درود شریف پڑھنا ہے۔
➌ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حیات برزخی معاملہ ہے جس کی تفصیلات ہمیں نہیں دی گئیں ہیں۔ ہم اس پر اجمالاً ایمان رکھتے ہیں۔ اور تفصیل و کیفیت سے خاموش رہتے ہیں سوائے اس کے کہ جس کی ہمیں خبر دے دی گئی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1047   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1375  
´جمعہ کے دن نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم پر کثرت سے درود بھیجنے کا بیان۔`
اوس بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے دنوں میں سب سے افضل (بہترین) جمعہ کا دن ہے، اسی دن آدم علیہ السلام پیدا ہوئے، اسی میں ان کی روح قبض کی گئی، اور اسی دن صور پھونکا جائے گا، اور اسی دن بیہوشی طاری ہو گی، لہٰذا تم مجھ پر زیادہ سے زیادہ صلاۃ (درود و رحمت) بھیجو کیونکہ تمہاری صلاۃ (درود و رحمت) مجھ پر پیش کیے جائیں گے ۱؎ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہماری صلاۃ (درود و رحمت) آپ پر کس طرح پیش کی جائیں گی حالانکہ آپ ریزہ ریزہ ہو چکے ہوں گے یعنی وہ کہنا چاہ رہے تھے، کہ آپ بوسیدہ ہو چکے ہوں گے، آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے زمین پر حرام کر دیا ہے کہ وہ انبیاء علیہم السلام کے جسم کو کھائے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الجمعة/حدیث: 1375]
1375۔ اردو حاشیہ:
➊ مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محقین نے اسے سنداً صحیح قرار دیا ہے۔ اور دلائل کی رو سے انہیں کی رائے اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: [الموسوعة الحدیثیة مسند الإمام أحمد: 86-84/62، و إرواہ الغلیل: 35، 34/1، رقم الحدیث: 4]
➋ چونکہ جمعہ افضل دن ہے، لہٰذا اس دن کی نیکی بھی افضل ہے اور درود جو کہ قربت الہٰی کا عظیم ذریعہ ہے، اس دن مزید افضل ہو جائے گا، نیز درود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تحفے کی طرح ہے جو آپ کو پیش کیا جاتا ہے۔ تو اس کی فضیلت کے کیا کہنے!
زمین پر حرام کر دیا ہے سائلین کا مطلب یہ ہے کہ وفات کے بعد تو جسم باقی نہیں رہتا، لہٰذا سلام کس پر پیش کیا جائے گا؟ آپ کے فرمان کا مطلب یہ ہے کہ میرے جسم پر پیش کیا جائے گا کیونکہ انبیاء کے جسم مٹی نہیں بنتے۔ علیهم السلام۔
➍ صلاۃ و سلام کا آپ پر پیش کیا جانا برزخی معاملہ ہے، نہ کہ آپ براہ راست سنتے یا محسوس فرماتے ہیں بلکہ فرشتے آپ تک پہنچاتے ہیں۔ قریب سے سننے کی روایت سنداً صحیح نہیں۔ انبیاء و شہداء کی مابعد الموت زندگی بھی برزخی زندگی ہے۔ اور ان کی برزخی زندگی سب سے اعلیٰ اور بہتر ہے۔ ویسے تو برزخی زندگی ہر میت کو حاصل ہوتی ہے مگر چہ نسبت خاک رابا عالم پاک۔ انبیاء علیہم السلام کے جسم بھی سلامت رہتے ہیں اور شہداء کو جنتی جسم مل جاتے ہیں لیکن وہ زندگی بہرصورت برزخی ہوتی ہے، نہ کہ دنیوی کیونکہ وہ دنیا میں نہیں رہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1375   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1636  
´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات اور تدفین کا بیان۔`
اوس بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے دنوں میں سب سے افضل جمعہ کا دن ہے، اسی دن آدم پیدا ہوئے، اسی دن صور پھونکا جائے گا، اور اسی دن لوگ بیہوش ہوں گے، لہٰذا اس دن کثرت سے میرے اوپر درود (صلاۃ و سلام) بھیجا کرو، اس لیے کہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے، تو ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! ہمارا درود آپ پر کیسے پیش کیا جائے گا؟ جب کہ آپ بوسیدہ ہو چکے ہوں گے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے زمین پر حرام کر دیا ہے کہ وہ انبیاء کا جسم کھائے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1636]
اردو حاشہ:
فائدہ:
یہ حدیث پہلے گزر جکی ہےاس لیے حدیث: 1085 کے فوائد ملاحظہ فرمائیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1636   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.