مسند عبدالله بن مبارك کل احادیث 289 :حدیث نمبر

مسند عبدالله بن مبارك
متفرق
حدیث نمبر: 262
Save to word اعراب
عن حماد بن سلمة، عن علي بن زيد، عن ابي بردة بن ابي موسى، قال: مررنا بالربذة، فإذا فسطاط وخباء، فقلت: لمن هذا؟ فقيل: لمحمد بن مسلمة، فدخلت عليه، فقلت: يرحمك الله، الا تخرج إلى الناس فإنك من هذا الامر بمكان يسمع منك، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إنه ستكون فتنة وفرقة، فاضرب بسيفك عرض او عرض احد، واكسر نبلك، واقطع واترك واقعد في بيتك"، قال: فقد فعلت ما امرني، وإذا سيف معلق بعمود الفسطاط، فانزله فسله، فإذا سيف من خشب، ثم قال: قد فعلت بسيفي ما امر رسول الله صلى الله عليه وسلم فهذا اعده اهيب به الناس.عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى، قَالَ: مَرَرْنَا بِالرَّبَذَةِ، فَإِذَا فُسْطَاطٌ وَخِبَاءٌ، فَقُلْتُ: لِمَنْ هَذَا؟ فَقِيلَ: لِمُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ، فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ، فَقُلْتُ: يَرْحَمُكَ اللَّهُ، أَلا تَخْرُجُ إِلَى النَّاسِ فَإِنَّكَ مِنْ هَذَا الأَمْرِ بِمَكَانٍ يُسْمَعُ مِنْكَ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّهُ سَتَكُونُ فِتْنَةٌ وَفُرْقةٌ، فَاضْرِبْ بِسَيْفِكَ عُرْضَ أَوْ عُرْضَ أُحُدٍ، وَاكْسِرْ نَبْلَكَ، وَاقْطَعْ وَاتْرُكْ وَاقْعُدْ فِي بَيْتِكَ"، قَالَ: فَقَدْ فَعَلْتُ مَا أَمَرَنِي، وَإِذَا سَيْفٌ مُعَلَّقٌ بِعَمُودِ الْفُسْطَاطِ، فَأَنْزَلَهُ فَسَلَّهُ، فَإِذَا سَيْفٌ مِنْ خَشَبٍ، ثُمَّ قَالَ: قَدْ فَعَلْتُ بِسَيْفِي مَا أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهَذَا أَعُدُّهُ أُهِيبُ بِهِ النَّاسَ.
ابوبردہ بن ابی موسیٰ بیان کرتے ہیں کہ ہم ربذہ سے گزرے تو اچانک ایک ڈیرہ اور خیمہ تھا، ہم نے کہا کہ یہ کس کا ہے؟کہا گیا کہ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کا ہے۔میں ان کے پاس داخل ہوا اور کہا: اللہ آپ پر رحم کرے۔ آپ لوگوں کی طرف کیوں نہیں نکلتے، یقینا آپ اس معاملے میں ایسے مرتبے پر ہیں کہ آپ کی بات سنی جائے گی، تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک بات یہ ہے کہ عن قریب فتنہ اور افتراق ہوگا تو تم اپنی تلوار کو احد کی چوڑائی پرمارنا اور اپنے تیر کوتوڑ دینا اور اپنی تانت کو کاٹ دینا اور اپنے گھر میں بیٹھ جانا۔ کہا کہ میں نے وہی کیا جس کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا تھا اور اچانک ایک تلوار خیمے کے ستون سے بندھی تھی،انہوں نے اسے سونت لیا اور ناگہاں ایک تلوار لکڑی کی تھی، پھر کہا: میں نے یقینا اپنی تلوار کے ساتھ وہی کیا جس کا مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا اور اسے میں نے تیار کیا ہے، اس کے ساتھ لوگوں کو ڈراتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «مسند أحمد: 1/67، سنن ابن ماجة: 3962۔ محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔»

حكم: صحیح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.