عن الحسين بن ذكوان المعلم، عن عمرو بن شعيب، عن طاوس، عن ابن عمر، وابن عباس، رفعاه إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يحل لرجل ان يعطي عطية فيرجع فيها إلا الوالد فيما يعطي ولده، ومثل من يعطي العطية ثم يرجع فيها كمثل الكلب ياكل حتى إذا شبع قاء، ثم يرجع فيه".عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ ذَكْوَانَ الْمُعَلِّمِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، رَفَعَاهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لا يَحِلُّ لِرَجُلٍ أَنْ يُعْطِيَ عَطِيَّةً فَيَرْجِعَ فِيهَا إِلا الْوَالِدَ فِيمَا يُعْطِي وَلَدَهُ، وَمَثَلُ مَنْ يُعْطِي الْعَطِيَّةَ ثُمَّ يَرْجِعُ فِيهَا كَمَثَلِ الْكَلْبِ يَأْكُلُ حَتَّى إِذَا شَبِعَ قَاءَ، ثُمَّ يَرْجِعُ فِيهِ".
سیدنا ابن عمر اور ابن عباس رضی اللہ عنہم نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک مرفوع بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی آدمی کے لیے حلال نہیں کہ وہ کوئی عطیہ دے، پھر اس میں لوٹے، سوائے باپ کے، ا س چیز میں جو وہ اپنے بیٹے کو دیتا ہے اور اس کی مثال جو کوئی عطیہ دیتا ہے، پھر اس میں لوٹتا ہے، وہ کتے کی مثل ہے جوکھاتا ہے، یہاں تک کہ جب سیر ہوجاتا ہے تو قے کر دیتا ہے، پھر وہ اپنی قے میں لوٹتا ہے۔
تخریج الحدیث: «جامع ترمذي:1298، سنن ابوداؤد: 3539، سنن ابن ماجة: 2377۔ محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔»