عن سفيان بن عيينة، عن سهيل بن ابي صالح، عن عبد الله بن يزيد السعدي، قال: سالت سعيد بن المسيب، عن الضبع؟ فقال: إن اكلها لا يصلح، وهل ياكلها احد؟ قلت: إن ناسا من قومي ليتحملونها فياكلونها، فقال: إن اكلها لا يصلح. فقال شيخ عنده: إن شئت حدثتك، ما سمعت ابا الدرداء، يقول: سمعته يقول:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم، عن كل نهبة، وعن كل خطفة، وعن كل مجثمة، وعن كل ذي ناب من السباع"، فقال سعيد بن المسيب: صدقت.عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ السَّعْدِيِّ، قَالَ: سَأَلْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ، عَنِ الضَّبُعِ؟ فَقَالَ: إِنَّ أَكْلَهَا لا يَصْلُحُ، وَهَلْ يَأْكُلُهَا أَحَدٌ؟ قُلْتُ: إِنَّ نَاسًا مِنْ قَوْمِي لَيَتَحَمَّلُونَهَا فَيَأْكُلُونَهَا، فَقَالَ: إِنَّ أَكْلَهَا لا يَصْلُحُ. فَقَالَ شَيْخٌ عِنْدَهُ: إِنْ شِئْتَ حدَّثْتُكَ، مَا سَمِعْتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ، يَقُولُ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ كُلِّ نُهْبَةٍ، وَعَنْ كُلِّ خَطْفَةٍ، وَعَنْ كُلِّ مُجَثَّمَةٍ، وَعَنْ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ"، فَقَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ: صَدَقْتَ.
یزید بن عبد اللہ سعدی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے سعید بن مسیب رحمہ اللہ سے بجو کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ بے شک اس کا کھانا درست نہیں ہے اور کیا کوئی اسے کھاتا ہے؟ میں نے کہا کہ بے شک میری قوم کے کچھ لوگ اسے اٹھالاتے اور کھاتے ہیں تو فرمایا کہ یقینا اس کا کھانا درست نہیں ہے۔ ایک شیخ نے،جو ان کے پاس تھے، فرمایا: اگر تم چاہو تومیں تجھے وہ بیان کرتا ہوں، جومیں نے ابو درداء رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا: وہ کہتے ہیں کہ میں نے انہیں یہ فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا: ہر ایک ڈاکے سے، ہر ایک چھینا جھپٹی سے اور ہر نشانہ بنا کر مارے گئے جانور سے اور درندوں میں سے ہر ایک کچلی والے سے۔ سعید بن مسیب رحمہ اللہ نے کہاکہ آپ نے سچ کہا۔
تخریج الحدیث: «أخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 1473، وأحمد فى «مسنده» برقم: 22120، 28160، والحميدي فى «مسنده» برقم: 401، والبزار فى «مسنده» برقم: 4091، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8687، 8688 مسند أحمد: 275/2، مجمع الزوائد، هیثمي: 4/39، جامع ترمذي: 5/501، سنن سعید بن منصور: 7/49۔ شیخ شعیب نے اسے ’’صحیح لغیرہ‘‘ کہا ہے۔»