وحدثني، عن مالك، عن عبد الله بن ابي بكر ، ان مولاة لعمرة بنت عبد الرحمن يقال لها رقية اخبرته، انها خرجت مع عمرة بنت عبد الرحمن إلى مكة، قالت: فدخلت عمرة مكة يوم التروية وانا معها، فطافت بالبيت وبين الصفا، والمروة، ثم دخلت صفة المسجد، فقالت: " امعك مقصان؟" فقلت: لا، فقالت:" فالتمسيه لي" فالتمسته حتى جئت به، فاخذت من قرون راسها فلما كان يوم النحر ذبحت شاة وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، أَنَّ مَوْلَاةً لِعَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُقَالُ لَهَا رُقَيَّةُ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّهَا خَرَجَتْ مَعَ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِلَى مَكَّةَ، قَالَتْ: فَدَخَلَتْ عَمْرَةُ مَكَّةَ يَوْمَ التَّرْوِيَةِ وَأَنَا مَعَهَا، فَطَافَتْ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ دَخَلَتْ صُفَّةَ الْمَسْجِدِ، فَقَالَتْ: " أَمَعَكِ مِقَصَّانِ؟" فَقُلْتُ: لَا، فَقَالَتْ:" فَالْتَمِسِيهِ لِي" فَالْتَمَسْتُهُ حَتَّى جِئْتُ بِهِ، فَأَخَذَتْ مِنْ قُرُونِ رَأْسِهَا فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ النَّحْرِ ذَبَحَتْ شَاةً
حضرت عبداللہ بن ابی بکر سے روایت ہے، کہا ایک آزاد لونڈی عمرہ بنت عبدالرحمٰن کی جس کا نام رقیہ تھا، مجھ سے کہتی تھی کہ میں نکلی عمرہ بنت عبدالرحمٰن کے ساتھ مکہ کو، تو آٹھویں تاریخ ذی الحجہ کی عمرہ مکہ میں پہنچیں اور میں بھی ان کے ساتھ تھی، تو طواف کیا خانۂ کعبہ کا اور سعی کی درمیان میں صفا اور مروہ کے، پھر عمرہ مسجد کے اندر گئیں اور مجھ سے کہا کہ تیرے پاس قینچی ہے؟ میں نے کہا: نہیں۔ عمرہ نے کہا: کہیں سے ڈھونڈ کر لا۔ سو میں ڈھونڈ کر لائی، عمرہ نے اپنی لٹیں بالوں کی اس سے کاٹیں، جب یوم النحر ہوا تو ایک بکری ذبح کی۔
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 161»