موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر

موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: حج کے بیان میں
19. بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّمَتُّعِ
19. حج تمتع کا بیان
حدیث نمبر: 765
Save to word اعراب
وحدثني، عن مالك، عن يحيى بن سعيد ، انه سمع سعيد بن المسيب ، يقول: " من اعتمر في شوال او ذي القعدة او في ذي الحجة، ثم اقام بمكة حتى يدركه الحج فهو متمتع إن حج، وما استيسر من الهدي، فمن لم يجد فصيام ثلاثة ايام في الحج، وسبعة إذا رجع"وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ ، يَقُولُ: " مَنِ اعْتَمَرَ فِي شَوَّالٍ أَوْ ذِي الْقِعْدَةِ أَوْ فِي ذِي الْحِجَّةِ، ثُمَّ أَقَامَ بِمَكَّةَ حَتَّى يُدْرِكَهُ الْحَجُّ فَهُوَ مُتَمَتِّعٌ إِنْ حَجَّ، وَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ، فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ، وَسَبْعَةٍ إِذَا رَجَعَ"
حضرت یحییٰ بن سعید سے روایت ہے انہوں نے سنا سعید بن مسیّب سے، کہتے تھے: جس نے عمرہ کیا شوال یا ذی قعدہ میں یا ذی الحجہ میں، پھر مکہ میں ٹھہرا رہا یہاں تک کہ حج پایا، تو وہ متمتع ہے، اگر حج کرے، اس پر ہدی لازم ہوگی اگر میسر ہے، ورنہ تین روزے حج میں اور سات جب لوٹے رکھنے ہوں گے۔

تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 13159، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 63»

حدیث نمبر: 766Q1
Save to word اعراب
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جس شخص نے عمرہ کیا شوال یا ذیقعدہ میں یا ذی الحجہ میں، پھر لوٹ آیا اپنے ملک کو، پھر حج کیا اسی سال جاکر، تو اس پر ہدی لازم نہ ہوگی، کیونکہ وہ متمتع نہیں ہے، بلکہ ہدی اس پر لازم ہے جو حج کے مہینوں میں عمرہ کر کے مکہ میں ٹھہرا رہے حج تک، پھر حج کرے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 63»

حدیث نمبر: 766Q2
Save to word اعراب
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جو شخص اور ملک میں سے آن کر مکہ میں رہنے لگا، اس نے پھر حج کے مہینوں میں عمرہ کیا، بعد اس کے حج کیا اور وہ متمتع نہ ہو گا، نہ اس پر ہدی ہے نہ روزے ہیں۔ بلکہ وہ اہلِ مکہ کی مانند ہے جبکہ وہاں کا رہنا اس نے اختیار کیا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 63»

حدیث نمبر: 766Q3
Save to word اعراب
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ ایک شخص مکہ کا باشندہ جہاد کے واسطے یا اور کسی کام کو سفرمیں گیا، پھر لوٹ کر مکہ میں آیا، اور اس کی نیت وہیں رہنے کی ہے، خواہ اس کے گھر والے وہاں ہوں یا نہ ہوں، اور وہ عمرہ کا احرام باندھ کر حج کے مہینوں میں گیا ہے۔ پھر اس نے بعد عمرہ کے وہیں حج بھی کیا برابر ہے کہ اس نے عمرہ کا احرام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے میقات سے باندھا ہو یا اور کسی میقات سے تو وہ متمتع ہے یا نہیں ہے؟ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اس پر متمتع کی طرح ہدی اور روزے واجب نہیں، کیونکہ اللہ جل جلالہُ فرماتا ہے اپنی کتاب میں: ﴿ذَلِكَ لِمَنْ لَمْ يَكُنْ أَهْلُهُ حَاضِرِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ﴾ [البقرة: 196]

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 63»


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.