حدثني يحيى، عن مالك، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ،" انه كان يقطع التلبية في العمرة إذا دخل الحرم" حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ،" أَنَّهُ كَانَ يَقْطَعُ التَّلْبِيَةَ فِي الْعُمْرَةِ إِذَا دَخَلَ الْحَرَمَ"
حضرت عروہ بن زبیر لبیک موقوف کرتے تھے عمرہ میں جب داخل ہوجاتے حرم میں۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 14009، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 59»
قال مالك فيمن احرم من التنعيم: إنه يقطع التلبية حين يرى البيت قَالَ مَالِك فِيمَنْ أَحْرَمَ مِنَ التَّنْعِيمِ: إِنَّهُ يَقْطَعُ التَّلْبِيَةَ حِينَ يَرَى الْبَيْتَ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص احرام باندھے عمرہ کا، احرام تنعیم سے باندھے وہ لبیک موقوف نہ کرے جب تک کہ خانۂ کعبہ نہ دیکھے۔
قال يحيى: سئل مالك، عن الرجل يعتمر من بعض المواقيت وهو من اهل المدينة او غيرهم متى يقطع التلبية؟ قال: اما المهل من المواقيت فإنه يقطع التلبية إذا انتهى إلى الحرم، قال: وبلغني، ان عبد الله بن عمر كان يصنع ذلكقَالَ يَحْيَى: سُئِلَ مَالِك، عَنِ الرَّجُلِ يَعْتَمِرُ مِنْ بَعْضِ الْمَوَاقِيتِ وَهُوَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ أَوْ غَيْرِهِمْ مَتَى يَقْطَعُ التَّلْبِيَةَ؟ قَالَ: أَمَّا الْمُهِلُّ مِنَ الْمَوَاقِيتِ فَإِنَّهُ يَقْطَعُ التَّلْبِيَةَ إِذَا انْتَهَى إِلَى الْحَرَمِ، قَالَ: وَبَلَغَنِي، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ يَصْنَعُ ذَلِكَ
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ جو شخص احرام باندھے عمرہ کا میقات سے اور وہ مدینہ یا کسی اور شہر کا رہنے والا ہے تو لبیک کب موقوف کرے؟ امام مالک رحمہ اللہ نے جواب دیا کہ جو شخص میقات سے احرام باندھے وہ زمینِ حرم میں داخل ہوتے ہی لبیک موقوف کر دے، اور مجھے سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ایسا ہی پہنچا، وہ ایسا ہی کرتے تھے۔