قال مالك: ليس على الرجل في عبيد عبيده، ولا في اجيره، ولا في رقيق امراته، زكاة. إلا من كان منهم يخدمه، ولا بد له منه. فتجب عليه. قال مالك: وليس عليه زكاة في احد من رقيقه الكافر، ما لم يسلم لتجارة كانوا، او لغير تجارة.قَالَ مَالِكٌ: لَيْسَ عَلَى الرَّجُلِ فِي عَبِيدِ عَبِيدِهِ، وَلَا فِي أَجِيرِهِ، وَلَا فِي رَقِيقِ امْرَأَتِهِ، زَكَاةٌ. إِلَّا مَنْ كَانَ مِنْهُمْ يَخْدِمُهُ، وَلَا بُدَّ لَهُ مِنْهُ. فَتَجِبُ عَلَيْهِ. قَالَ مَالِكٌ: وَلَيْسَ عَلَيْهِ زَكَاةٌ فِي أَحَدٍ مِنْ رَقِيقِهِ الْكَافِرِ، مَا لَمْ يُسْلِمْ لِتِجَارَةٍ كَانُوا، أَوْ لِغَيْرِ تِجَارَةٍ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اپنے غلام کے غلاموں کا اور اپنے نوکر کا اور اپنی جورو کے غلام کا صدقۂ فطر اس شخص پر واجب نہیں ہے، مگر جو اُن میں سے اس کی خدمت کرتا ہو، تو اس کا صدقہ واجب ہوگا۔ کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جو غلام کافر ہوں اُن کی طرف سے صدقۂ فطر واجب نہیں ہے جب تک مسلمان نہ ہوں، تجارت کے ہوں یا نہ ہوں۔