عن عبد الرحمٰن بن زيد الانصاري، ان انس بن مالك قدم من العراق فدخل عليه ابو طلحة وابى بن كعب فقرب لهما طعاما قد مسته النار فاكلوا منه فقام انس فتوضا فقال ابو طلحة وابى بن كعب ما هذا يا انس اعراقية، فقال انس ليتني لم افعل. وقام ابو طلحة وابى بن كعب فصليا ولم يتوضآ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ زَيْدٍ الأَنْصَارِيِّ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ قَدِمَ مِنَ الْعِرَاقِ فَدَخَلَ عَلَيْهِ أَبُو طَلْحَةَ وَأُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ فَقَرَّبَ لَهُمَا طَعَامًا قَدْ مَسَّتْهُ النَّارُ فَأَكَلُوا مِنْهُ فَقَامَ أَنَسٌ فَتَوَضَّأَ فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ وَأُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ مَا هَذَا يَا أَنَسُ أَعِرَاقِيَّةٌ، فَقَالَ أَنَسٌ لَيْتَنِي لَمْ أَفْعَلْ. وَقَامَ أَبُو طَلْحَةَ وَأُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ فَصَلَّيَا وَلَمْ يَتَوَضَّآ
حضرت عبدالرحمٰن بن یزید انصاری سے روایت ہے کہ سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ جب آئے عراق سے تو گئے ان کی ملاقات کو ابوطلحہ اور اُبی بن کعب، تو سامنے کیا سیّدنا انس رضی اللہ عنہ نے ان دونوں کے کھانا جو پکا ہوا تھا آگ سے، پھر کھایا سب نے، تو اٹھے سیّدنا انس رضی اللہ عنہ اور وضو کیا۔ پس کہا ابوطلحہ اور اُبی بن کعب نے کہ کھانا کھا کر وضو کرنا کیا تم نے عراق سے سیکھا ہے؟ پس کہا سیّدنا انس رضی اللہ عنہ نے: کاش! میں وضو نہ کرتا، اور کھڑے ہوئے ابوطلحہ اور ابی بن کعب تو نماز پڑھی دونوں نے اور وضو نہ کیا۔
تخریج الحدیث: «موقوف حسن، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 659، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 751، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16627، 21570، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 421، 422، 423، شركة الحروف نمبر: 51، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 26»