وحدثني، عن مالك، انه بلغه، ان القاسم بن محمد، وعروة بن الزبير، وابا بكر بن عبد الرحمن كانوا يتنفلون في السفر. قال يحيى: وسئل مالك عن النافلة في السفر فقال: لا باس بذلك بالليل والنهار، وقد بلغني ان بعض اهل العلم كان يفعل ذلكوَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ، وَعُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ، وَأَبَا بَكْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ كَانُوا يَتَنَفَّلُونَ فِي السَّفَرِ. قَالَ يَحْيَى: وَسُئِلَ مَالِك عَنِ النَّافِلَةِ فِي السَّفَرِ فَقَالَ: لَا بَأْسَ بِذَلِكَ بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ، وَقَدْ بَلَغَنِي أَنَّ بَعْضَ أَهْلِ الْعِلْمِ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ حضرت قاسم بن محمد اور حضرت عروہ بن زبیر اور حضرت ابوبکر بن عبدالرحمٰن نفل پڑھا کرتے تھے سفر میں۔ امام مالک رحمہ سے پوچھا گیا سفر میں نفل پڑھنے کا؟ تو جواب دیا کہ کچھ قباحت نہیں ہے، رات میں اور دن میں، اور بعض اہلِ علم سے مجھے پہنچا ہے کہ وہ نفل پڑھتے تھے سفر میں۔
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 4458، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 3839 شیخ سلیم ہلالی کہتے ہیں کہ اس کی سند انقطاع کی بنا پر ضعیف ہے۔، شركة الحروف نمبر: 325، فواد عبدالباقي نمبر: 9 - كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ-ح: 23»