وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن عبد الله بن ابي بكر ، ان رجلا من الانصار كان يصلي في حائط له بالقف واد من اودية المدينة في زمان الثمر والنخل قد ذللت، فهي مطوقة بثمرها فنظر إليها، فاعجبه ما راى من ثمرها ثم رجع إلى صلاته، فإذا هو لا يدري كم صلى، فقال: لقد اصابتني في مالي هذا فتنة فجاء عثمان بن عفان وهو يومئذ خليفة فذكر له ذلك، وقال: " هو صدقة، فاجعله في سبل الخير" فباعه عثمان بن عفان بخمسين الفا فسمي ذلك المال الخمسين وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ كَانَ يُصَلِّي فِي حَائِطٍ لَهُ بِالْقُفِّ وَادٍ مِنْ أَوْدِيَةِ الْمَدِينَةِ فِي زَمَانِ الثَّمَرِ وَالنَّخْلُ قَدْ ذُلِّلَتْ، فَهِيَ مُطَوَّقَةٌ بِثَمَرِهَا فَنَظَرَ إِلَيْهَا، فَأَعْجَبَهُ مَا رَأَى مِنْ ثَمَرِهَا ثُمَّ رَجَعَ إِلَى صَلَاتِهِ، فَإِذَا هُوَ لَا يَدْرِي كَمْ صَلَّى، فَقَالَ: لَقَدْ أَصَابَتْنِي فِي مَالِي هَذَا فِتْنَةٌ فَجَاءَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ وَهُوَ يَوْمَئِذٍ خَلِيفَةٌ فَذَكَرَ لَهُ ذَلِكَ، وَقَالَ: " هُوَ صَدَقَةٌ، فَاجْعَلْهُ فِي سُبُلِ الْخَيْرِ" فَبَاعَهُ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ بِخَمْسِينَ أَلْفًا فَسُمِّيَ ذَلِكَ الْمَالُ الْخَمْسِينَ
سیدنا عبداللہ بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص انصار میں سے اپنے باغ میں نماز پڑھ رہا تھا، اور وہ باغ قف میں تھا جو ایک وادی کا نام ہے جو مدینے کی وادیوں میں سے ہے، ایسے موسم میں جبکہ کھجور پک کر لٹک رہی تھی گویا پھلوں کے طوق شاخوں کے گلوں میں پڑے تھے، تو اس نے نماز میں اس طرف دیکھا اور نہایت پسند کیا پھلوں کو، پھر جب نماز کا خیال کیا تو بھول گیا کہ کتنی رکعتیں پڑھیں، تو کہا کہ مجھے اس مال میں اللہ رب العزت کی طرف سے آزمائش ہوئی۔ پس وہ سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا جو ان دنوں خلیفہ تھے (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے) اور اُن سے یہ قصہ بیان کیا، پھر کہا کہ اب یہ (باغ) صدقہ ہے تو اس کو نیک کاموں میں صرف کیجئے۔ سو اس کو سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پچاس ہزار میں بیچا اور اس مال کا نام ہوگیا پچاس ہزارہ۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وانفرد به المصنف من هذا الطريق، شركة الحروف نمبر: 209، فواد عبدالباقي نمبر: 3 - كِتَابُ الصَّلَاةِ-ح: 70»