حدثني حدثني مالك، عن نافع ، ان صفية بنت ابي عبيد اخبرته، ان ابا بكر الصديق " اتي برجل قد وقع على جارية بكر فاحبلها، ثم اعترف على نفسه بالزنا ولم يكن احصن، " فامر به ابو بكر فجلد الحد، ثم نفي إلى فدك" . حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ صَفِيَّةَ بِنْتَ أَبِي عُبَيْدٍ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ " أُتِيَ بِرَجُلٍ قَدْ وَقَعَ عَلَى جَارِيَةٍ بِكْرٍ فَأَحْبَلَهَا، ثُمَّ اعْتَرَفَ عَلَى نَفْسِهِ بِالزِّنَا وَلَمْ يَكُنْ أَحْصَنَ، " فَأَمَرَ بِهِ أَبُو بَكْرٍ فَجُلِدَ الْحَدَّ، ثُمَّ نُفِيَ إِلَى فَدَكَ" .
حضرت صفیہ بنت ابی عیبد سے روایت ہے کہ لوگ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس ایک شخص کو لائے جس نے ایک باکرہ (کنواری) لونڈی سے زنا کر کے اس کو حاملہ کر دیا تھا، بعد اس کے زنا کا اقرار کیا اور وہ محصن (شادی شدہ) نہ تھا۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے حکم کیا اس کو کوڑا مارنے کا، اس کو حد پڑی، بعد اس کے نکال دیا گیا فدک کی طرف (فدک ایک موضع ہے مدینہ سے دو دن کی راہ پر)۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17073، 17074، والبيهقي فى «سننه الصغير» برقم: 3219، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 5060، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 13311، 13312، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 29392، فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 13»
قال مالك، في الذي يعترف على نفسه بالزنا، ثم يرجع عن ذلك، ويقول: لم افعل، وإنما كان ذلك مني على وجه كذا وكذا لشيء يذكره: إن ذلك يقبل منه، ولا يقام عليه الحد، وذلك ان الحد الذي هو لله لا يؤخذ إلا باحد وجهين، إما ببينة عادلة تثبت على صاحبها، وإما باعتراف يقيم عليه حتى يقام عليه الحد، فإن اقام على اعترافه اقيم عليه الحد.قَالَ مَالِك، فِي الَّذِي يَعْتَرِفُ عَلَى نَفْسِهِ بِالزِّنَا، ثُمَّ يَرْجِعُ عَنْ ذَلِكَ، وَيَقُولُ: لَمْ أَفْعَلْ، وَإِنَّمَا كَانَ ذَلِكَ مِنِّي عَلَى وَجْهِ كَذَا وَكَذَا لِشَيْءٍ يَذْكُرُهُ: إِنَّ ذَلِكَ يُقْبَلُ مِنْهُ، وَلَا يُقَامُ عَلَيْهِ الْحَدُّ، وَذَلِكَ أَنَّ الْحَدَّ الَّذِي هُوَ لِلَّهِ لَا يُؤْخَذُ إِلَّا بِأَحَدِ وَجْهَيْنِ، إِمَّا بِبَيِّنَةٍ عَادِلَةٍ تُثْبِتُ عَلَى صَاحِبِهَا، وَإِمَّا بِاعْتِرَافٍ يُقِيمُ عَلَيْهِ حَتَّى يُقَامَ عَلَيْهِ الْحَدُّ، فَإِنْ أَقَامَ عَلَى اعْتِرَافِهِ أُقِيمَ عَلَيْهِ الْحَدُّ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو شخص زنا کا اقرار کرے، بعد اس کے منکر ہو جائے اور کہے: میں نے زنا نہیں کیا، بلکہ میں نے فلانا کام کیا (جیسے اپنی عورت سے حالتِ حیض میں جماع کیا، اس کو زنا سمجھا) تو اس پر حد نہ پڑے گی، کیونکہ حد پڑنے میں یا تو گواہ عادل ہونے چاہییں یا اقرار ہو جس پر وہ قائم رہے حد پڑنے تک۔
قال مالك: الذي ادركت عليه اهل العلم، انه لا نفي على العبيد إذا زنواقَالَ مَالِك: الَّذِي أَدْرَكْتُ عَلَيْهِ أَهْلَ الْعِلْمِ، أَنَّهُ لَا نَفْيَ عَلَى الْعَبِيدِ إِذَا زَنَوْا
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: میں نے اپنے شہر کےعالموں کو اس پر پایا کہ غلام اگر زنا کریں تو وہ جلا وطن نہ کئے جائیں گے۔