کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
کتاب موطا امام مالك رواية يحييٰ تفصیلات

موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: قسامت کے بیان میں
1. بَابُ تَبْدِئَةِ أَهْلِ الدَّمِ فِي الْقَسَامَةِ
1. قسامت میں پہلے وارثوں سے قسم لینے کا بیان
حدیث نمبر: 1539
اعراب
قال يحيى، عن مالك، عن يحيى بن سعيد ، عن بشير بن يسار انه اخبره، ان عبد الله بن سهل الانصاري، ومحيصة بن مسعود خرجا إلى خيبر فتفرقا في حوائجهما فقتل عبد الله بن سهل، فقدم محيصة فاتى هو واخوه حويصة، وعبد الرحمن بن سهل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فذهب عبد الرحمن ليتكلم لمكانه من اخيه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كبر كبر"، فتكلم حويصة، ومحيصة فذكرا شان عبد الله بن سهل، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اتحلفون خمسين يمينا وتستحقون دم صاحبكم او قاتلكم؟" قالوا: يا رسول الله، لم نشهد ولم نحضر، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فتبرئكم يهود بخمسين يمينا"، فقالوا: يا رسول الله، كيف نقبل ايمان قوم كفار؟ قال يحيى بن سعيد: فزعم بشير بن يسار: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم وداه من عنده" . قَالَ يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ الْأَنْصَارِيَّ، وَمُحَيِّصَةَ بْنَ مَسْعُودٍ خَرَجَا إِلَى خَيْبَرَ فَتَفَرَّقَا فِي حَوَائِجِهِمَا فَقُتِلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلٍ، فَقَدِمَ مُحَيِّصَةُ فَأَتَى هُوَ وَأَخُوهُ حُوَيِّصَةُ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَهَبَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ لِيَتَكَلَّمَ لِمَكَانِهِ مِنْ أَخِيهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَبِّرْ كَبِّرْ"، فَتَكَلَّمَ حُوَيِّصَةُ، وَمُحَيِّصَةُ فَذَكَرَا شَأْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَهْلٍ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتَحْلِفُونَ خَمْسِينَ يَمِينًا وَتَسْتَحِقُّونَ دَمَ صَاحِبِكُمْ أَوْ قَاتِلِكُمْ؟" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَمْ نَشْهَدْ وَلَمْ نَحْضُرْ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَتُبْرِئُكُمْ يَهُودُ بِخَمْسِينَ يَمِينًا"، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ نَقْبَلُ أَيْمَانَ قَوْمٍ كُفَّارٍ؟ قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ: فَزَعَمَ بُشَيْرُ بْنُ يَسَارٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدَاهُ مِنْ عِنْدِهِ" .
حضرت بشیر بن یسار سے روایت ہے کہ عبداللہ بن سہل انصاری اور محیصہ بن مسعود خیبر کو گئے، وہاں جا کر اپنے اپنے کاموں کے واسطے جدا ہوگئے۔ عبداللہ بن سہل کو کسی نے مار ڈالا، تو محیصہ اور ان کے بھائی حویصہ اور عبدالرحمٰن بن سہل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، تو عبدالرحمٰن نے بات کرنی چاہی اپنے بھائی کے مقدمے میں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بزرگی کی رعایت کر۔ تو حویصہ اور محیصہ نے قصہ بیان کیا عبداللہ بن سہل کا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم پچاس قسمیں کھاتے ہو (اس بات پر کہ فلاں شخص نے اس کو مار ڈالا ہے)، اگر کھاؤ گے تو خون کا استحقاق (یا قاتل کا استحاق) تمہیں حاصل ہوگا۔ انہوں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! (ہم کیونکر کھائیں) ہم اس وقت موجود نہ تھے، نہ ہم نے دیکھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو یہودی پچاس قسمیں کھا کر بری ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ کافر ہیں، ان کی قسمیں ہم کیونکر قبول کریں گے۔ بشیر بن یسار نے کہا: پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاس سے دیت ادا کی۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2702، 3173، 6142، 6898، 7192، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1669، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2384، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6009، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4722، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1638، 4520، 4521، 4523، 4524، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1422، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2398، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2677، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11553،، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16198، والحميدي فى «مسنده» برقم: 407، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 18258، فواد عبدالباقي نمبر: 44 - كِتَابُ الْقَسَامَةِ-ح: 2»

حدیث نمبر: 1539B1
اعراب
قال مالك: الامر المجتمع عليه عندنا، والذي سمعت ممن ارضى في القسامة، والذي اجتمعت عليه الائمة في القديم والحديث، ان يبدا بالايمان المدعون في القسامة فيحلفون، وان القسامة لا تجب إلا باحد امرين، إما ان يقول المقتول: دمي عند فلان، او ياتي ولاة الدم بلوث من بينة، وإن لم تكن قاطعة على الذي يدعى عليه الدم، فهذا يوجب القسامة للمدعين الدم على من ادعوه عليه، ولا تجب القسامة عندنا إلا باحد هذين الوجهين.
قَالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا، وَالَّذِي سَمِعْتُ مِمَّنْ أَرْضَى فِي الْقَسَامَةِ، وَالَّذِي اجْتَمَعَتْ عَلَيْهِ الْأَئِمَّةُ فِي الْقَدِيمِ وَالْحَدِيثِ، أَنْ يَبْدَأَ بِالْأَيْمَانِ الْمُدَّعُونَ فِي الْقَسَامَةِ فَيَحْلِفُونَ، وَأَنَّ الْقَسَامَةَ لَا تَجِبُ إِلَّا بِأَحَدِ أَمْرَيْنِ، إِمَّا أَنْ يَقُولَ الْمَقْتُولُ: دَمِي عِنْدَ فُلَانٍ، أَوْ يَأْتِيَ وُلَاةُ الدَّمِ بِلَوْثٍ مِنْ بَيِّنَةٍ، وَإِنْ لَمْ تَكُنْ قَاطِعَةً عَلَى الَّذِي يُدَّعَى عَلَيْهِ الدَّمُ، فَهَذَا يُوجِبُ الْقَسَامَةَ لِلْمُدَّعِينَ الدَّمَ عَلَى مَنِ ادَّعَوْهُ عَلَيْهِ، وَلَا تَجِبُ الْقَسَامَةُ عِنْدَنَا إِلَّا بِأَحَدِ هَذَيْنِ الْوَجْهَيْنِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے اور میں نے بہت سے اچھے عالموں سے سنا ہے، اور اس پر اتفاق کیا ہے اگلے اور پچھلے علماء نے کہ قسامت میں پہلے مدعیوں سے قسم لی جائے گی، وہ قسم کھائیں (اگر وہ قسم نہ کھائیں تو مدعی علیہم سے قسم لی جائے گی، اگر وہ قسم کھالیں گے تو بری ہوجائیں گے)، اور قسامت دو امروں میں ایک امر سے لازم ہوتی ہے، یا تو مقتول خود کہے مجھ کو فلانے نے مارا ہے (اور گواہ نہ ہوں)، یا مقتول کے وارث کسی پر اپنا اشتباہ ظاہر کریں اور گواہی کامل نہ ہو تو انہیں دو وجہوں سے قسامت لازم آئے گی۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 44 - كِتَابُ الْقَسَامَةِ-ح: 2»

حدیث نمبر: 1539B2
اعراب
قال مالك: وتلك السنة التي لا اختلاف فيها عندنا، والذي لم يزل عليه عمل الناس، ان المبدئين بالقسامة اهل الدم، والذين يدعونه في العمد والخطإ. قال مالك: وقد بدا رسول اللٰه صلى الله عليه وسلم الحارثيين في قتل صاحبهم الذي قتل بخيبر.
قَالَ مَالِكٌ: وَتِلْكَ السُّنَّةُ الَّتِي لَا اخْتِلَافَ فِيهَا عِنْدَنَا، وَالَّذِي لَمْ يَزَلْ عَلَيْهِ عَمَلُ النَّاسِ، أَنَّ الْمُبَدَّئِينَ بِالْقَسَامَةِ أَهْلُ الدَّمِ، وَالَّذِينَ يَدَّعُونَهُ فِي الْعَمْدِ وَالْخَطَإِ. قالَ مَالِكٌ: وَقَدْ بَدَّأَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحَارِثِيِّينَ فِي قَتْلِ صَاحِبِهِمِ الَّذِي قُتِلَ بِخَيْبَرَ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اس سنّت میں کچھ اختلاف نہیں ہے کہ پہلے قسم ان لوگوں سے لی جائے گی جو خون کے مدعی ہوں۔ خواہ قتلِ عمد ہو یا قتلِ خطاء، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی حارث سے جن کا عزیز خیبر میں مارا گیا تھا پہلے قسم کھانے کو فرمایا تھا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 44 - كِتَابُ الْقَسَامَةِ-ح: 2ق1»

حدیث نمبر: 1539B3
اعراب
قال مالك: فإن حلف المدعون استحقوا دم صاحبهم، وقتلوا من حلفوا عليه، ولا يقتل في القسامة إلا واحد، لا يقتل فيها اثنان، يحلف من ولاة الدم خمسون رجلا خمسين يمينا، فإن قل عددهم او نكل بعضهم، ردت الايمان عليهم، إلا ان ينكل احد من ولاة المقتول، ولاة الدم الذين يجوز لهم العفو عنه، فإن نكل احد من اولئك، فلا سبيل إلى الدم إذا نكل احد منهم. قال مالك: وإنما ترد الايمان على من بقي منهم إذا نكل احد ممن لا يجوز له عفو، فإن نكل احد من ولاة الدم الذين يجوز لهم العفو عن الدم، وإن كان واحدا، فإن الايمان لا ترد على من بقي من ولاة الدم، إذا نكل احد منهم عن الايمان، ولكن الايمان إذا كان ذلك ترد على المدعى عليهم، فيحلف منهم خمسون رجلا خمسين يمينا، فإن لم يبلغوا خمسين رجلا ردت الايمان على من حلف منهم، فإن لم يوجد احد يحلف إلا الذي ادعي عليه حلف هو خمسين يمينا وبرئ.
قَالَ مَالِكٌ: فَإِنْ حَلَفَ الْمُدَّعُونَ اسْتَحَقُّوا دَمَ صَاحِبِهِمْ، وَقَتَلُوا مَنْ حَلَفُوا عَلَيْهِ، وَلَا يُقْتَلُ فِي الْقَسَامَةِ إِلَّا وَاحِدٌ، لَا يُقْتَلُ فِيهَا اثْنَانِ، يَحْلِفُ مِنْ وُلَاةِ الدَّمِ خَمْسُونَ رَجُلًا خَمْسِينَ يَمِينًا، فَإِنْ قَلَّ عَدَدُهُمْ أَوْ نَكَلَ بَعْضُهُمْ، رُدَّتِ الْأَيْمَانُ عَلَيْهِمْ، إِلَّا أَنْ يَنْكُلَ أَحَدٌ مِنْ وُلَاةِ الْمَقْتُولِ، وُلَاةِ الدَّمِ الَّذِينَ يَجُوزُ لَهُمُ الْعَفْوُ عَنْهُ، فَإِنْ نَكَلَ أَحَدٌ مِنْ أُولَئِكَ، فَلَا سَبِيلَ إِلَى الدَّمِ إِذَا نَكَلَ أَحَدٌ مِنْهُمْ. قَالَ مَالِكٌ: وَإِنَّمَا تُرَدُّ الْأَيْمَانُ عَلَى مَنْ بَقِيَ مِنْهُمْ إِذَا نَكَلَ أَحَدٌ مِمَّنْ لَا يَجُوزُ لَهُ عَفْوٌ، فَإِنْ نَكَلَ أَحَدٌ مِنْ وُلَاةِ الدَّمِ الَّذِينَ يَجُوزُ لَهُمُ الْعَفْوُ عَنِ الدَّمِ، وَإِنْ كَانَ وَاحِدًا، فَإِنَّ الْأَيْمَانَ لَا تُرَدُّ عَلَى مَنْ بَقِيَ مِنْ وُلَاةِ الدَّمِ، إِذَا نَكَلَ أَحَدٌ مِنْهُمْ عَنِ الْأَيْمَانِ، وَلَكِنِ الْأَيْمَانُ إِذَا كَانَ ذَلِكَ تُرَدُّ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِمْ، فَيَحْلِفُ مِنْهُمْ خَمْسُونَ رَجُلًا خَمْسِينَ يَمِينًا، فَإِنْ لَمْ يَبْلُغُوا خَمْسِينَ رَجُلًا رُدَّتِ الْأَيْمَانُ عَلَى مَنْ حَلَفَ مِنْهُمْ، فَإِنْ لَمْ يُوجَدْ أَحَدٌ يَحْلِفُ إِلَّا الَّذِي ادُّعِيَ عَلَيْهِ حَلَفَ هُوَ خَمْسِينَ يَمِينًا وَبَرِئَ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اس سنّت میں کچھ اختلاف نہیں ہے کہ پہلے قسم ان لوگوں سے لی جائے گی جو خون کے مدعی ہوں۔ خواہ قتلِ عمد ہو یا قتلِ خطاء، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی حارث سے جن کا عزیز خیبر میں مارا گیا تھا پہلے قسم کھانے کو فرمایا تھا۔
_x000D_ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر مدعی قسم کھالیں تو ان کو خون کا استحقاق ہوگا، وہ جس شخص پر قسم کھائیں اس کو قتل کر سکتے ہیں، مگر ایک ہی شخص کو، نہ کہ دو شخصوں کو یا زیادہ کو، تو پہلے مدعیوں سے پچاس قسمیں لی جائیں گی، جب وہ پچاس آدمی ہوں تو ہر ایک سے ایک ایک قسم لی جائے گی، اور پچاس سے کم ہوں یا بعض ان میں سے قسم کھانے سے انکار کریں تو مکرر قسمیں لے کر قسمیں پچاس پوری کریں گے، مگر جب مقتول کے وارثوں میں جن کو عفو کا اختیار ہے کوئی قسم کھانے سے انکار کرے گا تو پھر قصاص لازم نہ ہوگا، بلکہ جب ان لوگوں میں جن کو عفو کا اختیار نہیں کوئی قسم کھانے سے انکار کرے تو باقی لوگوں سے قسم لیں گے، اور جن کو عفو کا اختیار ہے ان میں سے اگر کوئی ایک بھی قسم کھانے سے انکار کرے تو باقی وارثوں کو بھی قسم نہ دیں گے۔ بلکہ اس صورت میں مدعیٰ علیہم کو قسم دیں گے، ان میں سے پچاس آدمیوں کو پچاس قسمیں دیں گے، اگر پچاس سے کم ہوں تو مکرر کر کے پچاس پوری کریں گے، اگر مدعیٰ علیہ ایک ہی ہو تو اس سے پچاس قسمیں لیں گے، جب وہ پچاس قسمیں کھا لے گا بری ہوجائے گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 44 - كِتَابُ الْقَسَامَةِ-ح: 2ق1»

حدیث نمبر: 1539B4
اعراب
قال مالك: وإنما فرق بين القسامة في الدم والايمان في الحقوق، ان الرجل إذا داين الرجل استثبت عليه في حقه، وان الرجل إذا اراد قتل الرجل لم يقتله في جماعة من الناس، وإنما يلتمس الخلوة، قال: فلو لم تكن القسامة إلا فيما تثبت فيه البينة، ولو عمل فيها كما يعمل في الحقوق هلكت الدماء، واجترا الناس عليها إذا عرفوا القضاء فيها، ولكن إنما جعلت القسامة إلى ولاة المقتول، يبدءون بها فيها، ليكف الناس عن الدم، وليحذر القاتل ان يؤخذ في مثل ذلك بقول المقتول.
قَالَ مَالِكٌ: وَإِنَّمَا فُرِقَ بَيْنَ الْقَسَامَةِ فِي الدَّمِ وَالْأَيْمَانِ فِي الْحُقُوقِ، أَنَّ الرَّجُلَ إِذَا دَايَنَ الرَّجُلَ اسْتَثْبَتَ عَلَيْهِ فِي حَقِّهِ، وَأَنَّ الرَّجُلَ إِذَا أَرَادَ قَتْلَ الرَّجُلِ لَمْ يَقْتُلْهُ فِي جَمَاعَةٍ مِنَ النَّاسِ، وَإِنَّمَا يَلْتَمِسُ الْخَلْوَةَ، قَالَ: فَلَوْ لَمْ تَكُنِ الْقَسَامَةُ إِلَّا فِيمَا تَثْبُتُ فِيهِ الْبَيِّنَةُ، وَلَوْ عُمِلَ فِيهَا كَمَا يُعْمَلُ فِي الْحُقُوقِ هَلَكَتِ الدِّمَاءُ، وَاجْتَرَأَ النَّاسُ عَلَيْهَا إِذَا عَرَفُوا الْقَضَاءَ فِيهَا، وَلَكِنْ إِنَّمَا جُعِلَتِ الْقَسَامَةُ إِلَى وُلَاةِ الْمَقْتُولِ، يُبَدَّءُونَ بِهَا فِيهَا، لِيَكُفَّ النَّاسُ عَنِ الدَّمِ، وَلِيَحْذَرَ الْقَاتِلُ أَنْ يُؤْخَذَ فِي مِثْلِ ذَلِكَ بِقَوْلِ الْمَقْتُولِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر مدعی قسم کھالیں تو ان کو خون کا استحقاق ہوگا، وہ جس شخص پر قسم کھائیں اس کو قتل کر سکتے ہیں، مگر ایک ہی شخص کو، نہ کہ دو شخصوں کو یا زیادہ کو، تو پہلے مدعیوں سے پچاس قسمیں لی جائیں گی، جب وہ پچاس آدمی ہوں تو ہر ایک سے ایک ایک قسم لی جائے گی، اور پچاس سے کم ہوں یا بعض ان میں سے قسم کھانے سے انکار کریں تو مکرر قسمیں لے کر قسمیں پچاس پوری کریں گے، مگر جب مقتول کے وارثوں میں جن کو عفو کا اختیار ہے کوئی قسم کھانے سے انکار کرے گا تو پھر قصاص لازم نہ ہوگا، بلکہ جب ان لوگوں میں جن کو عفو کا اختیار نہیں کوئی قسم کھانے سے انکار کرے تو باقی لوگوں سے قسم لیں گے، اور جن کو عفو کا اختیار ہے ان میں سے اگر کوئی ایک بھی قسم کھانے سے انکار کرے تو باقی وارثوں کو بھی قسم نہ دیں گے۔ بلکہ اس صورت میں مدعیٰ علیہم کو قسم دیں گے، ان میں سے پچاس آدمیوں کو پچاس قسمیں دیں گے، اگر پچاس سے کم ہوں تو مکرر کر کے پچاس پوری کریں گے، اگر مدعیٰ علیہ ایک ہی ہو تو اس سے پچاس قسمیں لیں گے، جب وہ پچاس قسمیں کھا لے گا بری ہوجائے گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 44 - كِتَابُ الْقَسَامَةِ-ح: 2ق1»

حدیث نمبر: 1539B5
اعراب
قال مالك: في القوم يكون لهم العدد يتهمون بالدم فيرد ولاة المقتول الايمان عليهم، وهم نفر لهم عدد انه يحلف كل إنسان منهم عن نفسه خمسين يمينا، ولا تقطع الايمان عليهم بقدر عددهم، ولا يبرءون دون ان يحلف كل إنسان عن نفسه خمسين يمينا. قال مالك: وهذا احسن ما سمعت في ذلك.
قَالَ مَالِكٌ: فِي الْقَوْمِ يَكُونُ لَهُمُ الْعَدَدُ يُتَّهَمُونَ بِالدَّمِ فَيَرُدُّ وُلَاةُ الْمَقْتُولِ الْأَيْمَانَ عَلَيْهِمْ، وَهُمْ نَفَرٌ لَهُمْ عَدَدٌ أَنَّهُ يَحْلِفُ كُلُّ إِنْسَانٍ مِنْهُمْ عَنْ نَفْسِهِ خَمْسِينَ يَمِينًا، وَلَا تُقْطَعُ الْأَيْمَانُ عَلَيْهِمْ بِقَدْرِ عَدَدِهِمْ، وَلَا يَبْرَءُونَ دُونَ أَنْ يَحْلِفَ كُلُّ إِنْسَانٍ عَنْ نَفْسِهِ خَمْسِينَ يَمِينًا. قَالَ مَالِكٌ: وَهَذَا أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ فِي ذَلِكَ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ خون میں پچاس قسمیں لی جاتی ہیں، اور دعووں میں ایک قسم، اس واسطے کہ خون آدمی کسی کے سامنے نہیں کرتا بلکہ تنہائی میں کرتا ہے، تو اگر قسامت میں بھی مثل اور دعووں کے صرف گواہی سے کام چلتا تو بہت سے خون بیکار جاتے، اور لوگوں کی جرأت خون کرنے پر زیادہ ہو جاتی جب ان کو حکم کا حال معلوم ہو جاتا، لیکن قسامت پہلے مقتول کے وارثوں کی طرف رکھی گئی، تاکہ لوگ خون سے باز رہیں اور ڈریں کہ صرف مقتول کا قول کافی ہے اس باب میں۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 44 - كِتَابُ الْقَسَامَةِ-ح: 2ق1»

حدیث نمبر: 1539B6
اعراب
قال مالك: والقسامة تصير إلى عصبة المقتول، وهم ولاة الدم الذين يقسمون عليه والذين يقتل بقسامتهم. قَالَ مَالِكٌ: وَالْقَسَامَةُ تَصِيرُ إِلَى عَصَبَةِ الْمَقْتُولِ، وَهُمْ وُلَاةُ الدَّمِ الَّذِينَ يَقْسِمُونَ عَلَيْهِ وَالَّذِينَ يُقْتَلُ بِقَسَامَتِهِمْ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر ایک قوم کی قوم کو جس میں بہت آدمی ہوں خون کی تہمت لگے اور مقتول کے وارث ان سے قسم لینا چاہیں تو ہر شخص ان میں سے پچاس پچاس قسمیں کھائے گا، یہ نہ ہوگا کہ پچاس قسمیں سب پر تقسیم ہوجائیں، یہ میں نے اچھا سنا۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: قسامت مقتول کی عصبوں کی طرف ہوگی جو خون کے مالک ہیں، انہی کو قسم دی جاتی ہے، اور انہی کی قسم کھانے سے قصاص لیا جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 44 - كِتَابُ الْقَسَامَةِ-ح: 2ق1»

حدیث نمبر: 1539B7
اعراب

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 44 - كِتَابُ الْقَسَامَةِ-ح: 2ق1»

حدیث نمبر: 1539B8
اعراب

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 44 - كِتَابُ الْقَسَامَةِ-ح: 2ق1»

حدیث نمبر: 1540Q1
اعراب
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک اس میں کچھ اختلاف نہیں ہے کہ قسامت میں عورتوں سے قسم نہ لی جائے گی، اور جو مقتول کی وارث صرف عورتیں ہوں تو ان کو قتلِ عمد میں نہ قسامت کا اختیار ہوگا نہ عفو کا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 44 - كِتَابُ الْقَسَامَةِ-ح: 2ق3»

حدیث نمبر: 1540Q2
اعراب
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ایک شخص عمداً مارا گیا، اس کے عصبہ یا موالی نے کہا کہ ہم قسم کھا کر قصاص لیں گے تو ہو سکتا ہے، اگرچہ عورتیں معاف کر دیں تو ان سے کچھ نہ ہوگا، بلکہ عصبے یا موالی ان سے زیادہ مستحق ہیں خون کے، کیونکہ وہی قسم اٹھائیں گے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 44 - كِتَابُ الْقَسَامَةِ-ح: 2ق3»

حدیث نمبر: 1540Q3
اعراب
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ البتہ عصبات یا موالی نے خون معاف کر دیا بعد حلف اٹھالینے کے، اور خون کے مستحق ہو جانے کے، اور عورتوں نے عفو سے انکار کیا تو عورتوں کو قصاص لینے کا استحقاق ہوگا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 44 - كِتَابُ الْقَسَامَةِ-ح: 2ق3»

حدیث نمبر: 1540Q4
اعراب
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ قتلِ عمد میں کم سے کم دو مدعیوں سے قسم لینا ضروری ہے، انہی سے پچاس قسمیں لے کر قصاص کا حکم کردیں گے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 44 - كِتَابُ الْقَسَامَةِ-ح: 2ق3»

حدیث نمبر: 1540Q5
اعراب
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر کئی آدمی مل کر ایک آدمی کو مار ڈالیں اس طرح کہ وہ سب کی ضربوں سے اسی وقت مرے تو سب قصاصاً قتل کیے جائیں گے، اور جو بعد کئی دن کے مرے تو قسامت واجب ہوگی، اس صورت میں قسامت کی وجہ سے صرف ایک شخص ان لوگوں میں سے قتل کیا جائے گا، کیونکہ ہمیشہ قسامت سے ایک ہی شخص مارا جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 44 - كِتَابُ الْقَسَامَةِ-ح: 2ق4»

حدیث نمبر: 1540Q6
اعراب

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 44 - كِتَابُ الْقَسَامَةِ-ح: 2ق4»

حدیث نمبر: 1540Q7
اعراب

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 44 - كِتَابُ الْقَسَامَةِ-ح: 2ق4»

حدیث نمبر: 1540Q8
اعراب
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: قتلِ خطاء میں بھی پہلی قسم خون کے مدعیوں پر ہوگی، وہ پچاس قسمیں کھائیں گے اپنے حصّے کے موافق ترکے میں سے(۱)، اگر قسموں میں کسر پڑے تو جس وارث پر کسر کا زیادہ حصّہ آئے وہ پوری قسم اس کے حصّے میں رکھی جائے گی(۲)۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 44 - كِتَابُ الْقَسَامَةِ-ح: 2ق4»

حدیث نمبر: 1540Q9
اعراب
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر مقتول کی وارث صرف عورتیں ہوں تو وہی حلف اٹھا کر دیت لیں گی، اور اگر مقتول کا وارث ایک ہی مرد ہو تو اسی کو پچاس قسمیں دیں گے، اور وہ پچاس قسمیں کھا کر دیت لے لے گا، یہ حکم قتلِ خطاء میں ہے، نہ کہ قتلِ عمد میں۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 44 - كِتَابُ الْقَسَامَةِ-ح: 2ق5»

حدیث نمبر: 1540Q10
اعراب
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جب خون کے وارث دیت کو قبول کر لیں تو اس کی تقسیم موافق کتاب اللہ کے ہوگی، دیت کے وارث مقتول کی بیٹیاں اور بہنیں اور جتنی عورتیں ترکہ پاتی ہیں وہ ہوں گی، اگر عورتوں کے حصّے ادا کر کے کچھ بچ رہے تو جو عصبہ قریب ہوگا وہ مابقی (یعنی باقی) کا وارث ہوگا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 44 - كِتَابُ الْقَسَامَةِ-ح: 2ق5»

حدیث نمبر: 1540Q11
اعراب
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر مقتول کے بعض ورثاء غائب ہوں اور بعض حاضر، جو حاضر ہوں وہ یہ چاہیں کہ اپنے حصّے کی قسمیں کھا کر دیت کا حصّہ وصول کر لیں، تو یہ نہیں ہو سکتا جب تک کہ پوری قسمیں نہیں کھائیں گے، اگر پوری پچاس قسمیں کھا لیں تو دیت میں سے اپنا حصّہ لے سکتے ہیں، کیونکہ خون ثابت نہیں ہوتا بغیر پچاس قسموں کے، اور جب تک خون ثابت نہ ہو دیت لازم نہیں آتی، اب جو ورثاء غائب تھے ان میں سے اگر کوئی آ جائے تو وہ اپنے حصّے کے موافق قسمیں کھا کر دیت میں سے اپنا حصّہ لے لے، یہاں تک کہ سب وارثوں کا حق پورا ہوجائے۔ اگر اخیانی بھائی آئے تو پچاس قسموں کا چھٹا حصّہ جو ہو اتنی ہی قسمیں کھائے اور اپنا حصّہ لے لے، اگر انکار کرے گا تو اس کا حصّہ باطل ہوگا، اگر بعض ورثاء غائب ہوں جو نابالغ ہوں تو جو حاضر ہیں ان سے پچاس قسمیں لی جائیں گی، اور جو غائب ہے وہ جب آئے گا اس سے بھی اس کے حصّے کے موافق قسمیں لی جائیں گی، اور جب وہ نابالغ بالغ ہوجائے وہ بھی اپنے حصّے کے موافق قسم کھائے، یہ میں نے اچھا سنا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 44 - كِتَابُ الْقَسَامَةِ-ح: 2ق5»

حدیث نمبر: 1540Q12
اعراب
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم ہے کہ جب غلام قصداً یا خطاء سے مارا جائے، پھر اس کا مولیٰ ایک ایک گواہ لے کر آئے، تو وہ اپنے گواہ کے ساتھ ایک قسم کھائے، بعد اس کے اپنے غلام کی قیمت لے لے، غلام میں قسامت نہیں ہے، نہ عمد میں نہ خطاء میں، اور میں نے کسی اہلِ علم سے نہیں سنا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 44 - كِتَابُ الْقَسَامَةِ-ح: 2ق5»

حدیث نمبر: 1540Q13
اعراب
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر غلام عمداً یا خطاءً مارا گیا تو اس کے مولیٰ پر نہ قسامت ہے نہ قسم ہے، اور مولیٰ کو قیمت کا اس وقت استحقاق ہوگا جب کہ وہ گواہ عادل لائے، دو یا ایک لائے اور ایک قسم کھائے، میں نے یہ اچھا سنا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 44 - كِتَابُ الْقَسَامَةِ-ح: 2ق5»


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.