عن ربيعة بن ابي عبد الرحمٰن، انه قال: سالت سعيد بن المسيب: كم في إصبع المراة؟ فقال: عشر من الإبل. فقلت: كم في إصبعين؟ قال: عشرون من الإبل. فقلت: كم في ثلاث؟ فقال: ثلاثون من الإبل. فقلت: كم في اربع؟ قال: عشرون من الإبل. فقلت: حين عظم جرحها، واشتدت مصيبتها، نقص عقلها؟ فقال سعيد: اعراقي انت؟ فقلت: بل عالم متثبت، او جاهل متعلم، فقال سعيد: هي السنة يا ابن اخي. عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمٰنِ، أَنَّهُ قَالَ: سَأَلْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ: كَمْ فِي إِصْبَعِ الْمَرْأَةِ؟ فَقَالَ: عَشْرٌ مِنَ الْإِبِلِ. فَقُلْتُ: كَمْ فِي إِصْبَعَيْنِ؟ قَالَ: عِشْرُونَ مِنَ الْإِبِلِ. فَقُلْتُ: كَمْ فِي ثَلَاثٍ؟ فَقَالَ: ثَلَاثُونَ مِنَ الْإِبِلِ. فَقُلْتُ: كَمْ فِي أَرْبَعٍ؟ قَالَ: عِشْرُونَ مِنَ الْإِبِلِ. فَقُلْتُ: حِينَ عَظُمَ جُرْحُهَا، وَاشْتَدَّتْ مُصِيبَتُهَا، نَقَصَ عَقْلُهَا؟ فَقَالَ سَعِيدٌ: أَعِرَاقِيٌّ أَنْتَ؟ فَقُلْتُ: بَلْ عَالِمٌ مُتَثَبِّتٌ، أَوْ جَاهِلٌ مُتَعَلِّمٌ، فَقَالَ سَعِيدٌ: هِيَ السُّنَّةُ يَا ابْنَ أَخِي.
حضرت ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن کہتے ہیں: میں نے سعید بن مسیّب سے پوچھا کہ عورت کی انگلی میں کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ دس اونٹ ہیں۔ میں نے کہا: دو انگلیوں میں؟ انہوں نے کہا: بیس اونٹ ہیں۔ میں نے کہا: تین انگلیوں میں؟ انہوں نے کہا: تیس اونٹ۔ میں نے کہا: چار انگلیوں میں؟ انہوں نے کہا: بیس اونٹ۔ میں نے کہا: کیا خوب جب زخم زیادہ ہو گیا اور نقصان زیادہ ہو تو دیت کم ہوگئی۔ سعد نے کہا: کیا تو عراقی ہے؟ میں نے کہا: نہیں، بلکہ مجھے جس چیز کا علم ہے اس پر جما ہوا ہوں، اور جو چیز نہیں جانتا اس کو پوچھتا ہوں۔ سعید نے کہا کہ سنّت میں ایسا ہی ہے اے میرے بھائی کے بیٹے۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم اجماعی ہے کہ جب پوری ایک ہتھیلی کی انگلیاں کاٹ ڈالی جائیں تو دیت لازم ہوگی، اس حساب سے کہ ہر انگلی میں دس اونٹ، تو پچاس اونٹ لازم ہوں گے، اور ہتھیلی بھی اگر اس کی کاٹی جائے تو اس میں حاکم کی رائے کے موافق دینا ہوگا۔ دنانیر کے حساب سے ہر انگلی کے سو دینار، اور ہر ایک پور کے تینتیس (33) دینار ہوئے، اور ہر ایک پور کے تین اونٹ اور تہائی اونٹ ہوئے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16311، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4921، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 17749، 17750، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 28076، فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 6ق10»
قال مالك: الامر عندنا في اصابع الكف، إذا قطعت فقد تم عقلها، وذلك ان خمس الاصابع إذا قطعت كان عقلها عقل الكف، خمسين من الإبل، في كل إصبع عشرة من الإبل، قال مالك: وحساب الاصابع ثلاثة وثلاثون دينارا، وثلث دينار في كل انملة، وهي من الإبل ثلاث فرائض وثلث فريضة. قَالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي أَصَابِعِ الْكَفِّ، إِذَا قُطِعَتْ فَقَدْ تَمَّ عَقْلُهَا، وَذَلِكَ أَنَّ خَمْسَ الْأَصَابِعِ إِذَا قُطِعَتْ كَانَ عَقْلُهَا عَقْلَ الْكَفِّ، خَمْسِينَ مِنَ الْإِبِلِ، فِي كُلِّ إِصْبَعٍ عَشَرَةٌ مِنَ الْإِبِلِ، قَالَ مَالِكٌ: وَحِسَابُ الْأَصَابِعِ ثَلَاثَةٌ وَثَلَاثُونَ دِينَارًا، وَثُلُثُ دِينَارٍ فِي كُلِّ أُنْمُلَةٍ، وَهِيَ مِنَ الْإِبِلِ ثَلَاثُ فَرَائِضَ وَثُلُثُ فَرِيضَةٍ.