وحدثني مالك، عن يحيى بن سعيد ، عن عبد الرحمن بن القاسم ، انه سمع مكحولا الدمشقي يسال القاسم بن محمد عن العمرى وما يقول الناس فيها، فقال القاسم بن محمد :" ما ادركت الناس، إلا وهم على شروطهم في اموالهم، وفيما اعطوا" . وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، أَنَّهُ سَمِعَ مَكْحُولًا الدِّمَشْقِيَّ يَسْأَلُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ عَنِ الْعُمْرَى وَمَا يَقُولُ النَّاسُ فِيهَا، فَقَالَ الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ :" مَا أَدْرَكْتُ النَّاسَ، إِلَّا وَهُمْ عَلَى شُرُوطِهِمْ فِي أَمْوَالِهِمْ، وَفِيمَا أُعْطُوا" .
حضرت عبدالرحمٰن بن قاسم نے سنا مکحول سے، پوچھتے ہوئے قاسم سے: عمریٰ کے متعلق کیا قول ہے لوگوں کا اس میں؟ قاسم نے کہا: میں نے تو لوگوں کو اپنی شرطیں پوری کرتے ہوئے پایا اپنے مالوں میں، اور جو کچھ وہ دیا کرتے تھے اس کو بھی پورا کرتے تھے۔
قال يحيى: سمعت مالكا، يقول: وعلى ذلك الامر عندنا ان العمرى ترجع إلى الذي اعمرها، إذا لم يقل هي لك ولعقبكقَالَ يَحْيَى: سَمِعْتُ مَالِكًا، يَقُولُ: وَعَلَى ذَلِكَ الْأَمْرُ عِنْدَنَا أَنَّ الْعُمْرَى تَرْجِعُ إِلَى الَّذِي أَعْمَرَهَا، إِذَا لَمْ يَقُلْ هِيَ لَكَ وَلِعَقِبِكَ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم ہے کہ عمریٰ دینے والے کو پھر عمریٰ مل جائے گا، جب کہ معمر لہُ مر جائے اور دینے والے نے اس کے وارثوں کو نہ دیا ہو، بلکہ معمر لہُ کے حین حیات تک دیا ہو۔