موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر

موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: گروی رکھنے کے بیان میں
7. بَابُ الْقَضَاءِ فِي الْمُسْتَكْرَهَةِ مِنَ النِّسَاءِ
7. جس عورت سے جبراً کوئی جماع کرے تو کیا حکم ہے
حدیث نمبر: 1428
Save to word اعراب
حدثني مالك، عن ابن شهاب ، ان عبد الملك بن مروان " قضى في امراة اصيبت مستكرهة بصداقها على من فعل ذلك بها" . حَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ عَبْدَ الْمَلِكِ بْنَ مَرْوَانَ " قَضَى فِي امْرَأَةٍ أُصِيبَتْ مُسْتَكْرَهَةً بِصَدَاقِهَا عَلَى مَنْ فَعَلَ ذَلِكَ بِهَا" .
حضرت ابن شہاب سے روایت ہے کہ عبدالملک بن مروان نے حکم دیا ایک عورت کے مہر دینے کا اس شخص پر جس نے اس سے جبراً جماع کیا تھا۔

تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17051، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 14»

حدیث نمبر: 1428B1
Save to word اعراب
قال يحيى: سمعت مالكا، يقول: الامر عندنا في الرجل يغتصب المراة بكرا كانت او ثيبا، إنها إن كانت حرة فعليه صداق مثلها، وإن كانت امة فعليه ما نقص من ثمنها، والعقوبة في ذلك على المغتصب ولا عقوبة على المغتصبة في ذلك كله، وإن كان المغتصب عبدا فذلك على سيده إلا ان يشاء ان يسلمهقَالَ يَحْيَى: سَمِعْتُ مَالِكًا، يَقُولُ: الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي الرَّجُلِ يَغْتَصِبُ الْمَرْأَةَ بِكْرًا كَانَتْ أَوْ ثَيِّبًا، إِنَّهَا إِنْ كَانَتْ حُرَّةً فَعَلَيْهِ صَدَاقُ مِثْلِهَا، وَإِنْ كَانَتْ أَمَةً فَعَلَيْهِ مَا نَقَصَ مِنْ ثَمَنِهَا، وَالْعُقُوبَةُ فِي ذَلِكَ عَلَى الْمُغْتَصِبِ وَلَا عُقُوبَةَ عَلَى الْمُغْتَصَبَةِ فِي ذَلِكَ كُلِّهِ، وَإِنْ كَانَ الْمُغْتَصِبُ عَبْدًا فَذَلِكَ عَلَى سَيِّدِهِ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ أَنْ يُسَلِّمَهُ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک یہ حکم ہے: جو شخص کسی عورت کو غصب کرے بکر ہو یا ثیبہ، اگر وہ آزاد ہے تو اس پر مہر مثل لازم ہے، اور اگر لونڈی ہے تو جتنی قیمت اس کی جماع کی وجہ سے کم ہوگئی دینا ہوگا، اور اس کے ساتھ غصب کرنے والے کو سزا بھی ہوگی، لیکن لونڈی کو سزا نہ ہوگی۔ اگر غلام نے کسی کی لونڈی غصب کر کے یہ کام کیا تو تاوان اس کے مولیٰ پر ہوگا، مگر جب مولیٰ اس غلام کو جنایت کے بدلے میں دے ڈالے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 14ق3»

حدیث نمبر: 1429Q1
Save to word اعراب
ال مالك: الامر عندنا فيمن استهلك شيئا من الحيوان بغير إذن صاحبه، ان عليه قيمته يوم استهلكه، ليس عليه ان يؤخذ بمثله من الحيوان، ولا يكون له ان يعطي صاحبه، فيما استهلك شيئا من الحيوان، ولكن عليه قيمته يوم استهلكه، القيمة اعدل ذلك فيما بينهما في الحيوان والعروض.
َالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِيمَنِ اسْتَهْلَكَ شَيْئًا مِنَ الْحَيَوَانِ بِغَيْرِ إِذْنِ صَاحِبِهِ، أَنَّ عَلَيْهِ قِيمَتَهُ يَوْمَ اسْتَهْلَكَهُ، لَيْسَ عَلَيْهِ أَنْ يُؤْخَذَ بِمِثْلِهِ مِنَ الْحَيَوَانِ، وَلَا يَكُونُ لَهُ أَنْ يُعْطِيَ صَاحِبَهُ، فِيمَا اسْتَهْلَكَ شَيْئًا مِنَ الْحَيَوَانِ، وَلَكِنْ عَلَيْهِ قِيمَتُهُ يَوْمَ اسْتَهْلَكَهُ، الْقِيمَةُ أَعْدَلُ ذَلِكَ فِيمَا بَيْنَهُمَا فِي الْحَيَوَانِ وَالْعُرُوضِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص مالک سے بن پوچھے اس کے جانور کو ہلاک کر دے تو اسے اس دن کی قیمت دینی ہوگی نہ کہ اس کے مانند اور جانور، اور اسی طرح مالک کو جانور کے بدلے میں ہمیشہ اسی دن کی قیمت دی جائے گی نہ کہ جانور، یہی حکم ہے اور اسباب کا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 15ق»

حدیث نمبر: 1429Q2
Save to word اعراب
قال مالك: فيمن استهلك شيئا من الطعام بغير إذن صاحبه فإنما يرد على صاحبه، مثل طعامه بمكيلته من صنفه، وإنما الطعام بمنزلة الذهب والفضة، إنما يرد من الذهب الذهب، ومن الفضة الفضة، وليس الحيوان بمنزلة الذهب في ذلك. فرق بين ذلك السنة، والعمل المعمول به.
قَالَ مَالِكٌ: فِيمَنِ اسْتَهْلَكَ شَيْئًا مِنَ الطَّعَامِ بِغَيْرِ إِذْنِ صَاحِبِهِ فَإِنَّمَا يَرُدُّ عَلَى صَاحِبِهِ، مِثْلَ طَعَامِهِ بِمَكِيلَتِهِ مِنْ صِنْفِهِ، وَإِنَّمَا الطَّعَامُ بِمَنْزِلَةِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ، إِنَّمَا يَرُدُّ مِنَ الذَّهَبِ الذَّهَبَ، وَمِنَ الْفِضَّةِ الْفِضَّةَ، وَلَيْسَ الْحَيَوَانُ بِمَنْزِلَةِ الذَّهَبِ فِي ذَلِكَ. فَرَقَ بَيْنَ ذَلِكَ السُّنَّةُ، وَالْعَمَلُ الْمَعْمُولُ بِهِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ البتہ اگر کسی کا اناج تلف کر دے تو اسی قسم کا اتنا ہی اناج دے دے، کیونکہ اناج چاندی سونے (جن کا مثل اور بدل ہوا کرتا ہے) کے مشابہ ہے، نہ کہ جانور کے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 15ق»

حدیث نمبر: 1429Q3
Save to word اعراب
قال مالك: إذا استودع الرجل مالا فابتاع به لنفسه وربح فيه. فإن ذلك الربح له، لانه ضامن للمال. حتى يؤديه إلى صاحبه. قَالَ مَالِكٌ: إِذَا اسْتُوْدِعَ الرَّجُلُ مَالًا فَابْتَاعَ بِهِ لِنَفْسِهِ وَرَبِحَ فِيهِ. فَإِنَّ ذَلِكَ الرِّبْحَ لَهُ، لِأَنَّهُ ضَامِنٌ لِلْمَالِ. حَتَّى يُؤَدِّيَهُ إِلَى صَاحِبِهِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر امانت کے روپوں سے کچھ مال خریدا اور نفع کمایا تو وہ نفع اس شخص کا ہو جائے گا جس کے پاس روپے امانت تھے، مالک کو دینا ضروری نہیں، کیونکہ اس نے جب امانت میں تصرف کیا تو وہ اس کا ضامن ہوگیا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 15ق»


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.