وحدثني وحدثني مالك، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن ، انه قال: قدم على عمر بن الخطاب رجل من اهل العراق، فقال: لقد جئتك لامر ما له راس ولا ذنب. فقال عمر:" ما هو؟" قال: شهادات الزور ظهرت بارضنا. فقال عمر:" او قد كان ذلك؟" قال: نعم. فقال عمر :" والله لا يؤسر رجل في الإسلام بغير العدول" وَحَدَّثَنِي وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ قَالَ: قَدِمَ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ، فَقَالَ: لَقَدْ جِئْتُكَ لِأَمْرٍ مَا لَهُ رَأْسٌ وَلَا ذَنَبٌ. فَقَالَ عُمَرُ:" مَا هُوَ؟" قَالَ: شَهَادَاتُ الزُّورِ ظَهَرَتْ بِأَرْضِنَا. فَقَالَ عُمَرُ:" أَوَ قَدْ كَانَ ذَلِكَ؟" قَالَ: نَعَمْ. فَقَالَ عُمَرُ :" وَاللَّهِ لَا يُؤْسَرُ رَجُلٌ فِي الْإِسْلَامِ بِغَيْرِ الْعُدُولِ"
حضرت ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ ایک شخص عراق کا رہنے والا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور بولا: میں تمہارے پاس اس کام کو آیا ہوں جس کا سر پیر کچھ نہیں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا ہے؟ اس نے کہا: جھوٹی گواہیاں ہمارے ملک میں بہت پھیل گئی ہیں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: سچ؟ اس نے کہا: ہاں۔ تب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اب کوئی شخص مسلمان قید نہ کیا جائے گا بغیر معتبر گواہوں کے۔