امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جس شخص نے اپنا غلام قطعی طور پر آزاد کردیا یہاں تک کہ اس کی شہادت ہو گئی، اور اس کی حرمت پوری ہو گئی، اور اس کی میراث ثابت ہو گئی، اب اس کے مولیٰ کو نہیں پہنچتا کہ اس پر کسی مال یا خدمت کی شرط لگا دے، یا اس پر کچھ غلامی کا بوجھ ڈالے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنا حصّہ غلام میں سے آزاد کر دے تو اس کی قیمت لگا کر ہر ایک شریک کو موافق حصہ کے آزاد کرے اور غلام اس کے اوپر آزاد ہوجائے گا۔“ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: پس جس صورت میں وہ غلام خاص اسی کی ملک ہے تو زیادہ تر اس کی آزادی پوری کرنے کا حقدار ہوگا اور غلامی کا بوجھ اس پر نہ رکھ سکے گا۔
حدثني مالك، عن يحيى بن سعيد ، وعن غير واحد، عن الحسن بن ابي الحسن البصري ، وعن محمد بن سيرين ، ان رجلا في زمان رسول الله صلى الله عليه وسلم اعتق عبيدا له ستة عند موته، " فاسهم رسول الله صلى الله عليه وسلم بينهم، فاعتق ثلث تلك العبيد" . قال مالك: وبلغني انه لم يكن لذلك الرجل مال غيرهمحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، وَعَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ ، وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، أَنَّ رَجُلًا فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْتَقَ عَبِيدًا لَهُ سِتَّةً عِنْدَ مَوْتِهِ، " فَأَسْهَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمْ، فَأَعْتَقَ ثُلُثَ تِلْكَ الْعَبِيدِ" . قَالَ مَالِك: وَبَلَغَنِي أَنَّهُ لَمْ يَكُنْ لِذَلِكَ الرَّجُلِ مَالٌ غَيْرُهُمْ
حضرت حسن بصری اور محمد بن سیرین سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اپنے چھ غلاموں کو آزاد کر دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرعہ ڈال کر دو کی آزادی قائم رکھی۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ مجھے یہ خبر پہنچی کہ اس شخص کے پاس سوائے اُن چھ غلاموں کے اور کچھ مال نہ تھا۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه سعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 410، وله شواهد من حديث عمران بن حصين بن عبيد بن خلف الخزاعي، فأما حديث عمران بن حصين بن عبيد بن خلف الخزاعي، مسلم فى «صحيحه» برقم: 1668،، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3958، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1364، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1960، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2345، وأحمد فى «مسنده» برقم: 20064، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4320، 4542، 5075، والطبراني فى «الكبير» برقم: 6943، فواد عبدالباقي نمبر: 38 - كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ-ح: 3»