وحدثني، عن مالك، عن ثور بن زيد الديلي، ان " الرجل كان يطلق امراته ثم يراجعها، ولا حاجة له بها، ولا يريد إمساكها كيما يطول بذلك عليها العدة ليضارها، فانزل الله تبارك وتعالى: ولا تمسكوهن ضرارا لتعتدوا ومن يفعل ذلك فقد ظلم نفسه سورة البقرة آية 231 يعظهم الله بذلك وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ الدِّيلِيِّ، أَنَّ " الرَّجُلَ كَانَ يُطَلِّقُ امْرَأَتَهُ ثُمَّ يُرَاجِعُهَا، وَلَا حَاجَةَ لَهُ بِهَا، وَلَا يُرِيدُ إِمْسَاكَهَا كَيْمَا يُطَوِّلُ بِذَلِكَ عَلَيْهَا الْعِدَّةَ لِيُضَارَّهَا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: وَلا تُمْسِكُوهُنَّ ضِرَارًا لِتَعْتَدُوا وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ سورة البقرة آية 231 يَعِظُهُمُ اللَّهُ بِذَلِكَ
حضرت ثور بن زید دیلی سے روایت ہے کہ اگلے زمانہ میں لوگ اپنی عورتوں کو طلاق دیتے تھے پھر رجعت کر لیتے تھے اور اُن کے رکھنے کی نیت نہ ہوتی تھی تاکہ ان کی عدت بڑھ جائے اور ان کو ضرر پہنچے۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری: ”مت رکھو عورتوں کو ضرر پہنچانے کے لیے، جو ایسا کرے گا اس نے اپنے نفس پر ظلم کیا۔“ اللہ تعالیٰ لوگوں کو یہ نصیحت کرتا ہے۔
تخریج الحدیث: «مرفوع ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 81»