عن سعيد بن المسيب، ان عمر بن الخطاب قال: ايما امراة فقدت زوجها فلم تدر اين هو؟ فإنها تنتظر اربع سنين، ثم تعتد اربعة اشهر وعشرا ثم تحل. _x000D_قالعَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ: أَيُّمَا امْرَأَةٍ فَقَدَتْ زَوْجَهَا فَلَمْ تَدْرِ أَيْنَ هُوَ؟ فَإِنَّهَا تَنْتَظِرُ أَرْبَعَ سِنِينَ، ثُمَّ تَعْتَدُّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا ثُمَّ تَحِلُّ. _x000D_قَالَ
سعید بن مسیّب سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: جس عورت کا خاوند گم ہو جائے اور اس کا پتہ معلوم نہ ہو کہاں ہے، تو جس روز سے اس کی خبر بند ہوئی ہے چار برس تک عورت انتظار کرے، چار برس کے بعد چار مہینے دس دن عدت کر کے اگر چاہے تو دوسرا نکاح کرے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15566، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4690، والدارقطني فى «سننه» برقم: 3848، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1751، 1752، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 12323، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 16712، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 52»
قال مالك: وإن تزوجت بعد انقضاء عدتها، فدخل بها زوجها او لم يدخل بها، فلا سبيل لزوجها الاول إليها. وذلك الامر عندنا. قَالَ مَالِكٌ: وَإِنْ تَزَوَّجَتْ بَعْدَ انْقِضَاءِ عِدَّتِهَا، فَدَخَلَ بِهَا زَوْجُهَا أَوْ لَمْ يَدْخُلْ بِهَا، فَلَا سَبِيلَ لِزَوْجِهَا الْأَوَّلِ إِلَيْهَا. وَذَلِكَ الْأَمْرُ عِنْدَنَا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر عورت کی عدت گزر گئی اور اس نے دوسرا نکاح کر لیا تو پھر پہلے خاوند کو اختیار نہ رہے گا۔ خواہ دوسرے خاوند نے اس سے صحبت کی ہو یا نہ کی ہو۔
قال مالك: وادركت الناس ينكرون الذي قال بعض الناس على عمر بن الخطاب انه قال: يخير زوجها الاول إذا جاء في صداقها او في امراتهقَالَ مَالِكٌ: وَأَدْرَكْتُ النَّاسَ يُنْكِرُونَ الَّذِي قَالَ بَعْضُ النَّاسِ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّهُ قَالَ: يُخَيَّرُ زَوْجُهَا الْأَوَّلُ إِذَا جَاءَ فِي صَدَاقِهَا أَوْ فِي امْرَأَتِهِ
اور میں نے لوگوں کو پایا انکار کرتے ہوئے اس شخص کو جو یہ کہتا ہے کہ اگر وہ دوسرا نکاح کر لے، بعد اس کے پہلا خاوند آے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے نزدیک پہلے خاوند کو اختیار ہے کہ اپنا مہر دوسرے خاوند سے وصول کر لے یا بی بی کو لے لے۔
قال مالك: وبلغني، ان عمر بن الخطاب قال: في المراة يطلقها زوجها وهو غائب عنها، ثم يراجعها، فلا يبلغها رجعته، وقد بلغها طلاقه إياها، فتزوجت انه إن دخل بها زوجها الآخر او لم يدخل بها، فلا سبيل لزوجها الاول الذي كان طلقها إليها. قَالَ مَالِكٌ: وَبَلَغَنِي، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ: فِي الْمَرْأَةِ يُطَلِّقُهَا زَوْجُهَا وَهُوَ غَائِبٌ عَنْهَا، ثُمَّ يُرَاجِعُهَا، فَلَا يَبْلُغُهَا رَجْعَتُهُ، وَقَدْ بَلَغَهَا طَلَاقُهُ إِيَّاهَا، فَتَزَوَّجَتْ أَنَّهُ إِنْ دَخَلَ بِهَا زَوْجُهَا الْآخَرُ أَوْ لَمْ يَدْخُلْ بِهَا، فَلَا سَبِيلَ لِزَوْجِهَا الْأَوَّلِ الَّذِي كَانَ طَلَّقَهَا إِلَيْهَا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ مجھے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے پہنچا، آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جس عورت کا خاوند کسی ملک میں چلا گیا ہو، وہاں سے طلاق کہلا بھیجے، اس کے بعد رجعت کر لے، مگر عورت کو رجعت کی خبر نہ ہو اور وہ دوسرا نکاح کر لے، اس کے بعد پہلا خاوند آئے تو اس کو کچھ اختیار نہ ہوگا، خواہ دوسرے خاوند نے صحبت کی ہو یا نہ کی ہو۔