قال مالك: وهذا احسن ما سمعت في ذلك قَالَ مَالِكٌ: وَهَذَا أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ فِي ذَلِكَ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: غلام کا نکاح مولیٰ کی اجازت پر موقوف ہے، اگر مولیٰ اجازت دے گا تو صحیح ہوگا ورنہ تفریق کی جائے گی، اور حلالہ کا نکاح ہر طرح سے چھوڑا جائے گا۔
قال مالك: والعبد مخالف للمحلل إن اذن له سيده ثبت نكاحه، وإن لم ياذن له سيده فرق بينهما، والمحلل يفرق بينهما على كل حال إذا اريد بالنكاح التحليل. قال مالك في العبد إذا ملكته امراته، او الزوج يملك امراته: إن ملك كل واحد منهما صاحبه يكون فسخا بغير طلاق، وإن تراجعا بنكاح بعد، لم تكن تلك الفرقة طلاقا قَالَ مَالِكٌ: وَالْعَبْدُ مُخَالِفٌ لِلْمُحَلِّلِ إِنْ أَذِنَ لَهُ سَيِّدُهُ ثَبَتَ نِكَاحُهُ، وَإِنْ لَمْ يَأْذَنْ لَهُ سَيِّدُهُ فُرِّقَ بَيْنَهُمَا، وَالْمُحَلِّلُ يُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا عَلَى كُلِّ حَالٍ إِذَا أُرِيدَ بِالنِّكَاحِ التَّحْلِيلُ. قَالَ مَالِكٌ فِي الْعَبْدِ إِذَا مَلَكَتْهُ امْرَأَتُهُ، أَوِ الزَّوْجُ يَمْلِكُ امْرَأَتَهُ: إِنَّ مِلْكَ كُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ يَكُونُ فَسْخًا بِغَيْرِ طَلَاقٍ، وَإِنْ تَرَاجَعَا بِنِكَاحٍ بَعْدُ، لَمْ تَكُنْ تِلْكَ الْفُرْقَةُ طَلَاقًا
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر زوج زوجہ کا مالک ہو جائے یا زوجہ زوج کی مالک ہو جائے تو نکاح خود بخود فسخ ہو جائے گا بغیر طلاق کے، اب اگر پھر نکاح کریں گے تو خاوند کو تین طلاق کا اختیار رہے گا۔
قال مالك: والعبد إذا اعتقته امراته إذا ملكته، وهي في عدة منه لم يتراجعا إلا بنكاح جديدقَالَ مَالِكٌ: وَالْعَبْدُ إِذَا أَعْتَقَتْهُ امْرَأَتُهُ إِذَا مَلَكَتْهُ، وَهِيَ فِي عِدَّةٍ مِنْهُ لَمْ يَتَرَاجَعَا إِلَّا بِنِكَاحٍ جَدِيدٍ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر زوجہ اپنے خاوند کو خرید کر آزاد کر دے اور وہ عدت میں ہو تو وہ دونوں نئے نکاح کے بغیر نہیں مل سکتے۔