958 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ابو حازم، قال: اختلف الناس باي شيء دوي جرح رسول الله صلي الله عليه وسلم يوم احد؟ فسالوا سهلا، وكان من آخر من بقي من اصحاب رسول الله صلي الله عليه وسلم بالمدينة، فقال: ما بقي من الناس احد اعلم به مني، «كانت فاطمة تغسل عن وجه رسول الله صلي الله عليه وسلم الدم، وعلي ياتي بالماء في ترسه، فاخذ حصير فاحرق فحشي به جرحه» 958 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَبُو حَازِمٍ، قَالَ: اخْتَلَفَ النَّاسُ بِأَيِّ شَيْءٍ دُوِيَ جُرْحُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ؟ فَسَأَلُوا سَهْلًا، وَكَانَ مِنْ آخِرِ مَنْ بَقِيَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ، فَقَالَ: مَا بَقِيَ مِنَ النَّاسِ أَحَدٌ أَعْلَمَ بِهِ مِنِّي، «كَانَتْ فَاطِمَةُ تَغْسِلُ عَنْ وَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدَّمَ، وَعَلِيٌّ يَأْتِي بِالْمَاءِ فِي تُرْسِهِ، فَأُخِذَ حَصِيرٌ فَأُحْرِقَ فَحُشِيَ بِهِ جُرْحُهُ»
958- ابوحازم بیا ن کرتے ہیں: لوگوں کے درمیان اس بارے میں اختلاف ہوگیا کہ غزوۂ احد کے دن جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم زخمی ہوئے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا علاج کس طرح کیا گیا تھا؟ لوگوں نے اس بارے میں سیدنا سہیل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا۔ وہ مدینہ منورہ میں باقی رہ جانے والے آخری صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ تو سیدنا سہیل رضی اللہ عنہ نے بتایا: اب کوئی ایسا شخص باقی نہیں رہا جو اس بارے میں مجھ سے زیادہ علم رکھتا ہو۔ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرۂ مبارک سے خون دھویا تھا۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ اپنی ڈھال میں پانی لے کرآئے تھے، پھر چٹائی لے کر اسے جلایا گیا اور اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زخم پر لگا دیا گیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 243، 2903، 2911، 3037، 4075، 5248، 5722، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1790، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 973، 6578، 6579، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 6504، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 9191، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2085، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3464، 3465، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2847، 2848، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 4152، 17929، وأحمد فى «مسنده» برقم: 23262، 23293»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:958
فائدہ: اہل علم کا آپس میں اختلاف ہو جاتا ہے، اس اختلاف کا حل قرآن و حدیث ہے، نیز اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ زخم کو پانی سے دھو دینا چاہیے، اور کپڑا جلا کر راکھ کو زخم پر رکھ دینا چاہیے، اس سے خون رک جاتا ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 957