893 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ابن ابي الهيثم الكوفي، قال: سمعت يوسف بن عبد الله بن سلام، يقول: «سماني رسول الله صلي الله عليه وسلم يوسف» 893 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا ابْنُ أَبِي الْهَيْثَمِ الْكُوفِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ يُوسُفَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ، يَقُولُ: «سَمَّانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوسُفَ»
893- سیدنا یوسف بن عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا نام ”یو سف“ رکھا تھا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه أحمد فى «مسنده» برقم: 16666، 16667، 16669، 24359، 24360، 24361، والترمذي فى «الشمائل» برقم: 339، والطبراني فى "الكبير" برقم: 729، 730، 731، 733، 734»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:893
فائدہ: بچے کی پیدائش پر کسی معزز انسان کوحق دینا چاہیے کہ وہ بچے کا اچھا سا نام رکھے۔ انبیاء و رسولوں علیہم السلام کے نام پر نام رکھنا مسنون ہے، اور سب سے اچھے نام”عبداللہ اور عبدالرحمن“ ہیں، افسوس کہ برے نام آج کل عام ہو رہے ہیں، جن پر خاص توجہ کی ضرورت ہے، اور ان کی اصلاح کی کوشش کرنی چاہیے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 892