885 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا إسماعيل بن ابي خالد، عن ابي بكر بن عمارة بن رويبة، قال: جاء رجل من اهل البصرة إلي ابي، فقال: انت سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم، يقول: «لن يلج النار احد صلي قبل طلوع الشمس، ولا قبل غروبها؟» قال ابي: نعم، فقال البصري: وهو يشهد لسمعه من رسول الله صلي الله عليه وسلم885 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُمَارَةَ بْنِ رُوَيْبَةَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ إِلَي أَبِي، فَقَالَ: أَنْتَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «لَنْ يَلِجَ النَّارَ أَحَدٌ صَلَّي قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ، وَلَا قَبْلَ غُرُوبِهَا؟» قَالَ أَبِي: نَعَمْ، فَقَالَ الْبَصْرِيُّ: وَهُوَ يَشْهَدُ لَسَمْعِهِ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
885- ابوبکر بن عمارہ بیان کرتے ہیں: بصرہ سے تعلق رکھنے والا ایک شخص میرے والد کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے دریافت کیا: کیا آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے؟ ”وہ شخص جہنم میں داخل نہیں ہوگا، جو سورج نکلنے سے پہلے اور سورج غروب ہونے سے پہلے کی نماز ادا کرتا ہو۔“ تو میرے والد نے جواب دیا: جی ہاں، تو وہ بصری صاحب بولے:۔ انہوں نے اس بات کی گواہی دی کہ انہوں نے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی یہ بات سنی ہے۔
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:885
فائدہ: ان احادیث میں نماز فجر اور نماز عصر کی فضیلت و عظمت کا بیان ہے کہ ان نمازوں میں دن رات کے فرشتے حاضر ہوتے ہیں۔ نیز یہ اوقات انتہائی با برکت ہیں کہ ان اوقات کی قدر کرنے والا اور ان نمازوں کا خاص اہتمام کرنے والا گناہوں سے پاک ہو جاتا ہے اور جنت کا وارث ٹھہرتا ہے۔ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں نماز فجر وعصر انتہائی عظمت کی حامل نماز میں ہیں کیونکہ ان نمازوں میں فرشتوں کے دونوں گروہ حاضر ہوتے ہیں جبکہ دیگر نمازوں میں فرشتوں کے ایک گروہ کی حاضری ہوتی ہے۔ اور احادیث میں یہ بھی وارد ہے کہ نماز فجر کے بعد رزق کی تقسیم ہوتی ہے اور دن کے آخری وقت میں اعمال بلند کیے جاتے ہیں، چنانچہ جوشخص ان اوقات میں طاعت و عبادت میں مشغول ہو اس کے رزق میں میں برکت ڈال دی جاتی ہے۔(فتح الباری: 2 / 50)۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 884