870 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا عبد العزيز بن عمر بن عبد العزيز، عن الربيع بن سبرة الجهني، عن ابيه، قال: كان رسول الله صلي الله عليه وسلم، قد رخص لنا في نكاح المتعة، فلما قدمنا مكة خرجت انا وابن عم لي فاتينا فتاة شابة، ومعي بردة، ومع ابن عم لي بردة خير من بردتي، وانا اشب من ابن عمي، فجعلت تنظر، وقالت: بردة كبردة، واختارتني فاعطيتها بردتي، ثم مكثت معها ما شاء الله، ثم اتيت رسول الله صلي الله عليه وسلم، فوجدته قائما بين الباب وزمزم، فقال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «إنا كنا قد آذنا لكم في هذه المتعة، فمن كان عنده من هذه النسوان شيء فليرسله، فإن الله قد حرمها إلي يوم القيامة، ولا تاخذوا مما آتيتموهن شيئا» 870 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ الْجُهَنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَدْ رَخَّصَ لَنَا فِي نِكَاحِ الْمُتْعَةِ، فَلَمَّا قَدِمْنَا مَكَّةَ خَرَجْتُ أَنَا وَابْنُ عَمٍّ لِي فَأَتَيْنَا فَتَاةً شَابَّةً، وَمَعِي بُرْدَةٌ، وَمَعَ ابْنِ عَمٍّ لِي بُرْدَةٌ خَيْرٌ مِنْ بُرْدَتِي، وَأَنَا أَشَّبُ مِنَ ابْنِ عَمِّي، فَجَعَلَتْ تَنْظُرُ، وَقَالَتْ: بُرْدَةٌ كَبْرُدَةٍ، وَاخْتَارَتْنِي فَأَعْطَيْتُهَا بُرْدَتِي، ثُمَّ مَكَثْتُ مَعَهَا مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَجَدْتُهُ قَائِمًا بَيْنَ الْبَابِ وَزَمْزَمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّا كُنَا قَدْ آذَنَّا لَكُمْ فِي هَذِهِ الْمُتْعَةِ، فَمْنَ كَانَ عِنْدَهُ مِنْ هَذِهِ النِّسْوانِ شَيْءٌ فَلْيُرْسِلْهُ، فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ حَرَّمَهَا إِلَي يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَلَا تَأْخُذُوا مِمَّا آتَيْتُمُوهُنَّ شَيْئًا»
870-ربیع بن سبرہ جہنی اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے ہمیں نکاح متعہ کی اجازت دی تھی۔ ہم مکہ آئے تو میں اور میرا چچازاد بھائی نکلے ہم ایک جوان لڑکی کے پاس آئے میرے پاس ایک چادرتھی اور میرے چچازاد کے پاس بھی چادر تھی، جو میری چادر سے بہتر تھی، لیکن میں اپنے چچازاد کے مقابلے میں زیادہ جوان تھا۔ وہ عورت دیکھنے لگی، وہ بولی: ایک چادر تو دوسری چادر کی مانند ہوتی ہے، پھر اس نے مجھ اختیار کر لیا، تو میں نے اپنی چادر اسے دے دی۔ پھر جتنا اللہ کو منظور تھا، میں اس کے پاس ٹھہرا، پھر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خانہ کعبہ کے دروازے اور زمزم کے کنویں کے درمیان کھڑے ہو ئے پایا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”ہم نے تمہیں اس طرح متعہ کرنے کی اجازت دی تھی، تو اب اگر کسی کے پاس ایسی کوئی عورت ہو، تو وہ اسے چھوڑ دے۔ اب اللہ تعالیٰ نے قیامت کے دن تک کے لیے اسے حرام قرار دیا ہے اور تم نے انہیں جو کچھ دیا تھا اس میں سے کچھ وصول نہ کرنا“۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1406، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4144، 4146، 4147، 4148، 4150، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3368، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1801، 2072، 2073، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1899، 2241، 2242، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1962، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14260، 14261، 14262، 14263، 14264، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 15572 برقم: 15573 برقم: 15579»