84 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان، ثنا حصين بن عبد الرحمن السلمي، عن هلال بن يساف، عن ابن ظالم، عن سعيد بن زيد بن عمرو بن نفيل قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «عشرة من قريش في الجنة انا في الجنة، وابو بكر في الجنة، وعمر في الجنة، وعثمان في الجنة، وعلي في الجنة، والزبير في الجنة، وطلحة في الجنة، وعبد الرحمن بن عوف في الجنة، وسعد بن ابي وقاص في الجنة» ثم سكت سعيد فقالوا من العاشر؟ فقال سعيد انا84 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا حُصَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيُّ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنِ ابْنِ ظَالِمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَشَرَةٌ مِنْ قُرَيْشٍ فِي الْجَنَّةٍ أَنَا فِي الْجَنَّةِ، وَأَبُو بَكْرٍ فِي الْجَنَّةِ، وَعُمَرُ فِي الْجَنَّةِ، وَعُثْمَانُ فِي الْجَنَّةِ، وَعَلِيٌّ فِي الْجَنَّةِ، وَالزُّبَيْرُ فِي الْجَنَّةِ، وَطَلْحَةُ فِي الْجَنَّةِ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ فِي الْجَنَّةِ، وَسَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ فِي الْجَنَّةِ» ثُمَّ سَكَتَ سَعِيدٌ فَقَالُوا مَنِ الْعَاشِرُ؟ فَقَالَ سَعِيدٌ أَنَا
84- سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”قریش کے دس افراد جنتی ہیں: میں جنتی ہوں، ابوبکر جنتی ہے، عمر جنتی ہے، عثمان جنتی ہے، علی جنتی ہے، زبیر جنی ہے، طلحہ جنتی ہے، عبدالرحمٰن بن عوف جنتی ہے اور سعد بن ابی وقاص جنیت ہے۔“ (راوی کہتے ہیں) پھر سیدنا سعید رضی اللہ عنہ خاموش ہوگئے، تو لوگوں نے دریافت کیا: دسویں صاحب کون ہیں؟ سیدنا سعید رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: میں ہوں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه أبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:969، 970، 971، وفي صحيح ابن حبان: 6993، 6996، والحاكم فى ”مستدركه“، برقم: 5425،وأحمد فى مسنده، برقم: 1651»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:84
فائدہ: اس حدیث میں نو افراد کا ذکر ہے، دسویں سیدنا ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ ہیں۔ ان دس صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو ”عشرہ مبشرہ“ کہا جاتا ہے، اور یہ تمام قریش میں سے تھے۔ یہ دس صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین تمام صحابہ کرام سے افضل ہیں۔ آپ سات نے مختلف مواقع پر بے شمار صحابہ کرام کو جنتی کہا ہے، بلکہ تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین جنتی ہیں۔ اس پر قرآن و حدیث میں بے شمار دلائل ہیں۔ ایک دلیل یہ ہے کہ «رضي الله عنهم ورضوا عنه» ۔ جس سے اللہ تعالیٰ راضی ہو وہ جنت میں جائے گا، اور تمام صحابہ کرام سے اللہ رب العزت راضی ہیں، والحمد للہ۔ اس کے علاوہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہی موقع پر حراء پہاڑ پر کھڑے ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے نام گنوائے کہ یہ لوگ جنتی ہیں۔ اس حدیث میں جو ترتیب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، اس پر ہمارا ایمان ہے۔ خلیفۂ اول سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ، خلیفۂ ثانی سیدنا عمر رضی اللہ عنہ، خلیفۂ ثالث سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ اور خلیفۂ رابع سیدنا علی رضی اللہ عنہ ہیں۔ راقم کی تحقیق میں کسی بھی حدیث میں اس ترتیب کے خلاف کچھ بھی ثابت نہیں ہے، بلکہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہما کا نام لیا، تب بھی پہلے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کا ذکر فرمایا، پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا ذکر فرمایا۔ اس ترتیب سے اختلاف درست نہیں ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 84