829 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا إبراهيم بن ميسرة، عن عمرو بن الشريد، او يعقوب بن عاصم، كذلك - كان يشك سفيان فيه - عن الشريد، قال: ابصر النبي صلي الله عليه وسلم رجلا قد اسبل إزاره، فقال له النبي صلي الله عليه وسلم: «ارفع إزارك» ، فقال الرجل: يا رسول الله إني احنف يصطك ركبتاي، فقال النبي صلي الله عليه وسلم: «ارفع إزارك، فكل خلق الله حسن» ، فما رئي ذلك الرجل بعد إلا وإزاره إلي انصاف ساقيه829 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْسَرَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ، أَوْ يَعْقُوبَ بْنِ عَاصِمٍ، كَذَلِكَ - كَانَ يَشُكُّ سُفْيَانُ فِيهِ - عَنِ الشَّرِيدِ، قَالَ: أَبْصَرَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا قَدْ أَسْبَلَ إِزَارَهُ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ارْفَعْ إِزَارَكَ» ، فَقَالَ الرَّجُلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَحْنَفُ يَصْطَكُّ رُكْبَتَاي، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ارْفَعْ إِزَارَكَ، فَكُلُّ خَلْقِ اللَّهِ حَسَنٌ» ، فَمَا رُئِيَ ذَلِكَ الرَّجُلُ بَعْدُ إِلَّا وَإِزَارُهُ إِلَي أَنْصَافِ سَاقَيْهِ
829- سیدنا شرید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو ملاحظہ فرمایا، جس نے اپنے تہہ بند کو اپنے (ٹخنوں سے نیچے) لٹکا یا ہوا تھا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”اپنے تہہ بند کو اوپر کرو۔“ اس نے عرض کی: یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! میں کچھ لنگڑا ہوں، جس کی وجہ سے میرے گھٹنے اضطراب کا شکار ہوجاتے ہیں، تو اپنے اس عیب پر پردہ رکھنے کے لیے میں اپنے تہہ بند کو لٹکا کر رکھتا ہوں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تم اپنے تہہ بند کو اوپر رکھو اور اللہ تعالیٰ کی ہر مخلوق خوبصورت ہے۔“(راوی کہتے ہیں) اس کے بعد اس شخص کو ہمیشہ اس حالت میں دیکھا گیا کہ اس کا تہہ بند نصف پنڈلی تک ہوتا تھا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه أحمد فى «مسنده» ، برقم: 19781 برقم: 19784، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 1708، والطبراني فى «الكبير» برقم: 7240، 7241»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:829
فائدہ: اس حدیث سے ظاہر ہے کہ اس صحابی کا چادر لٹکانا تکبر کی وجہ سے نہیں تھا مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لیے فرمایا کہ اس میں تکبر پائے جانے کا گمان ہوسکتا تھا۔ اگر کوئی شخص اپنی پنڈلیاں ٹیڑھی یا باریک ہونے کی وجہ سے چادر لٹکاۓ تو یہ بھی ناجائز ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 829