مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر

مسند الحميدي
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 803
Save to word اعراب
803 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا الاجلح بن عبد الله بن حجية الكندي، عن الشعبي، عن عبد الله بن ابي الخليل، عن زيد بن ارقم، قال: اتي علي بن ابي طالب باليمن، في ثلاثة نفر وقعوا علي جارية لهم في طهر واحد، فجاءت بولد، فقال علي لاثنين منهم: اتطيبان به نفسا لصاحبكما؟ قالا: لا، ثم قال للآخرين: اتطيبان به نفسا لصاحبكما؟ قالا: لا، ثم قال لآخرين: اتطيبان نفسا لصاحبكما؟ قالا: لا، فقال علي: انتم شركاء متشاكسون، إنني مقرع بينكم، فايكم اصابته القرعة الزمته الولد، واغرمته ثلثي قيمة الجارية لصاحبيه، فلما قدمنا علي رسول الله صلي الله عليه وسلم ذكرنا ذلك له، فقال: «ما اعلم فيها إلا ما قال علي» 803 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا الْأَجْلَحُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَجْيَةَ الْكِنْدِيُّ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ: أَتَي عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ بِالْيَمَنِ، فِي ثَلَاثَةِ نَفَرٍ وَقَعُوا عَلَي جَارِيَةٍ لَهُمْ فِي طُهْرٍ وَاحِدٍ، فَجَاءَتْ بِوَلَدٍ، فَقَالَ عَلِيٌّ لِاثْنَيْنِ مِنْهُمْ: أَتَطِيبَانِ بِهِ نَفْسًا لِصَاحِبِكُمَا؟ قَالَا: لَا، ثُمَّ قَالَ لِلْآخَرَيْنِ: أَتَطِيبَانِ بِهِ نَفْسًا لِصَاحِبِكُمَا؟ قَالَا: لَا، ثُمَّ قَالَ لِآخَرَيْنِ: أَتَطِيبَانِ نَفْسًا لِصَاحِبِكُمَا؟ قَالَا: لَا، فَقَالَ عَلِيٌّ: أَنْتُمْ شُرَكَاءُ مُتَشَاكِسُونَ، إِنِّنَيْ مُقْرِعٌ بَيْنَكُمْ، فَأَيُّكُمْ أَصَابَتْهُ الْقُرْعَةُ أَلْزَمْتُهُ الْوَلَدَ، وَأَغْرَمْتُهُ ثُلُثَيْ قِيمَةِ الْجَارِيَةِ لِصَاحِبَيْهِ، فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلَي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرْنَا ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: «مَا أَعْلَمُ فِيهَا إِلَّا مَا قَالَ عَلِيٌّ»
803- سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ یمن میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں تین آدمی پیش کیے گئے،۔ جنہوں نے اپنی کنیز کے ساتھ ایک ہی طہر کے دوران صحبت کی تھی اور اس کنیز کے ہاں بچہ پیدا ہوگیا تھا، تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ان میں سے دو افراد سے کہا:۔ کیا تم دونوں اپنے تیسرے ساتھی کے حق میں دستبر دار ہو نا چاہوگے؟ ان دونوں نے جواب دیا: جی نہیں۔ پھر سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے باقی دو سے دریافت کیا: کیا تم دونوں اپنے ساتھی کے حق میں دستبردار ہونا چاہوگے؟ ان دونوں نے بھی جواب دیا: جی نہیں، تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا: تم آپس میں اختلاف رکھنے والے شراکت دار ہو میں تمہارے درمیان قرعہ اندازی کرواتا ہوں۔ جس کے نام قرعہ نکل آیا میں بچے کو اس کے ساتھ لاحق کردوں گا اس شخص کو اپنے باقی دوساتھیوں کو کنیز کی دو تہائی قیمت تاوان کے طور پر دینا ہوگی۔ سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ جب ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس بات کا ذکر کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس بارے میں میری بھی وہی رائے ہے، جو علی نے بیان کی ہے۔


تخریج الحدیث: «إسناده حسن وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 2846، 4684، 4685، 7129، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3488، 3489، 3490، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2269، 2270، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2348، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 21339، 21340، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 19637 برقم: 19650 برقم: 19652، والطبراني فى "الكبير"، برقم: 4990»

   سنن أبي داود2269زيد بن أرقمثلاثة نفر من أهل اليمن أتوا عليا يختصمون إليه في ولد وقد وقعوا على امرأة في طهر واحد فقال لاثنين منهما طيبا بالولد لهذا فغليا ثم قال لاثنين طيبا بالولد لهذا فغلبا ثم قال لاثنين طيبا بالولد لهذا فغلبا فقال أنتم شركاء متشاكسون إني مقرع بينكم فمن قرع فله الو
   سنن النسائى الصغرى3520زيد بن أرقمشهدت عليا أتي في ثلاثة نفر ادعوا ولد امرأة فقال علي لأحدهم تدعه لهذا فأبى وقال لهذا تدعه لهذا فأبى وقال لهذا تدعه لهذا فأبى قال علي أنتم شركاء متشاكسون وسأقرع بينكم فأيكم أصابته القرعة فهو له وعليه ثلثا الدية فضحك رسول الله صلى الله
   مسندالحميدي803زيد بن أرقمما أعلم فيها إلا ما قال علي
مسند الحمیدی کی حدیث نمبر 803 کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:803  
فائدہ:
اس سے ثابت ہوا کہ تنازعہ ہو جائے تو اس میں قرعہ کرنا درست ہے نیز سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی فضیلت بھی ثابت ہوتی ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 804   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2269  
´ایک لڑکے کے کئی دعویدار ہوں تو قرعہ ڈالنے کا بیان۔`
زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا اتنے میں یمن کا ایک آدمی آیا اور کہنے لگا: اہل یمن میں سے تین آدمی علی رضی اللہ عنہ کے پاس ایک لڑکے کے لیے جھگڑتے ہوئے آئے، ان تینوں نے ایک عورت سے ایک ہی طہر (پاکی) میں جماع کیا تھا، تو علی رضی اللہ عنہ نے ان میں سے دو سے کہا کہ تم دونوں خوشی سے یہ لڑکا اسے (تیسرے کو) دے دو، یہ سن کر وہ دونوں بھڑک گئے، پھر دو سے یہی بات کہی، وہ بھی بھڑک اٹھے، پھر دو سے اسی طرح گفتگو کی لیکن وہ بھی بھڑک اٹھے، چنانچہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ: تم تو با۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2269]
فوائد ومسائل:
کسی شکل کے حروف لکھ کر ان سے کسی مطلوبہ امر کے ہونے نہ ہونے پر استدلال کرنا قرعہ کہلاتا ہے۔
(ابجد العلوم)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2269   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.