632 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا الزهري، عن سالم، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «اقتلوا الحيات، وذا الطفيتين، والابتر، فإنهما يلتمسان البصر، ويستسقطان الحبل» قال: وكان عبد الله يقتل كل حية وجدها، فابصره ابو لبابة، او زيد بن الخطاب وهو يطارد حية، فقال: «إنه قد نهي عن ذوات البيوت» قال سفيان: ”كان الزهري ابدا يقول فيه: زيد، او ابو لبابة“632 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اقْتُلُوا الْحَيَّاتِ، وَذَا الطُّفْيَتَيْنَ، وَالْأَبْتَرَ، فَإِنَّهُمَا يَلْتَمِسَانِ الْبَصَرَ، وَيَسْتَسْقِطَانِ الْحَبَلَ» قَالَ: وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَقْتُلُ كُلَّ حَيَّةٍ وَجَدَهَا، فَأَبْصَرَهُ أَبُو لُبَابَةَ، أَوْ زَيْدُ بْنُ الْخَطَّابِ وَهُوَ يُطَارِدُ حَيَّةً، فَقَالَ: «إِنَّهُ قَدْ نَهَي عَنْ ذَوَاتِ الْبُيُوتِ» قَالَ سُفْيَانُ: ”كَانَ الزُّهْرِيُّ أَبَدًا يَقُولُ فِيهِ: زَيْدٌ، أَوْ أَبُو لُبَابَةَ“
632-سالم اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں۔ ”دودھاریوں والے اور دم کٹے ہوئے سانپوں کو مار دو۔ کیونکہ یہ بینائی زائل کر دیتے ہیں اور حمل ضائع کردیتے ہیں۔“ راوی بیان کرتے ہیں۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کو سانپ ملتا تھا وہ اسے ماردیا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ سیدنا ابولبابہ رضی اللہ عنہ یا سیدنا زید بن خطاب رضی اللہ عنہ نے انہیں دیکھا۔ وہ ایک سانپ تلاش کررہے تھے، تو وہ بولے: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر میں رہنے والے سانپوں کو مارنے سے منع کیا ہے۔ سفیان کہتے ہیں۔ زہری ہمیشہ یہی کہتے تھے کہ سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے یا شاید سیدنا ابولبانہ رضی اللہ عنہ نے انہیں دیکھا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3297، 3310، 3312، 4016، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2233، ومالك فى «الموطأ» برقم: 3579، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5638، 5639، 5642، 5643، 5645، وأبو داود فى «سننه» برقم: 5252، 5253، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1483، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3535، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 4646، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5429، 5493، 5498، 5540»