53 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان، ثنا عبد الملك بن اعين سمعه من ابي حرب بن ابي الاسود الديلي يحدثه عن ابيه قال: سمعت عليا يقول: اتاني عبد الله بن سلام وقد ادخلت رجلي في الغرز فقال لي: اين تريد؟ فقلت: العراق فقال: «اما إنك إن جئتها ليصيبك بها ذباب السيف» فقال علي: «وايم الله لقد سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم? قبله يقوله» فقال ابو حرب فسمعت: ابي يقول: فعجبت منه وقلت: رجل محارب يحدث بمثل هذا عن نفسه53 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَعْيَنَ سَمِعَهُ مِنْ أَبِي حَرْبِ بْنِ أَبِي الْأَسْوَدِ الدِّيلِيِّ يُحَدِّثُهُ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيًّا يَقُولُ: أَتَانِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ وَقَدْ أَدْخَلْتُ رِجْلِي فِي الْغَرْزِ فَقَالَ لِي: أَيْنَ تُرِيدُ؟ فَقُلْتُ: الْعِرَاقَ فَقَالَ: «أَمَا إِنَّكَ إِنْ جِئْتَهَا لَيُصِيبُكَ بِهَا ذُبَابُ السَّيْفِ» فَقَالَ عَلِيٌّ: «وَايْمُ اللَّهِ لَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ? قَبْلَهُ يَقُولُهُ» فَقَالَ أَبُو حَرْبٍ فَسَمِعْتُ: أَبِي يَقُولُ: فَعَجِبْتُ مِنْهُ وَقُلْتُ: رَجُلٌ مُحَارِبٌ يُحَدِّثُ بِمِثْلِ هَذَا عَنْ نَفْسِهِ
53- ابواسود دیلی بیان کرتے ہیں: میں نے سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا: میرے پاس عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ آئے، میں اس وقت اپنا پاؤں رکاب میں داخل کرچکا تھا انہوں نے مجھ سے دریافت کیا: آپ کہاں جانا چاہتے ہیں؟ میں نے جواب دیا: عراق۔ وہ بولے اگر آپ وہاں چلے گئے تو آپ کو تلوار کی دھار ضرور لگے گی۔ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا: اللہ کی قسم اس سے پہلے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی یہ بات ارشاد فرماتے ہوئے سن چکا تھا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، أخرجه أبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:: 491، وصحیح ابن حبان: 6733، المستدرک للحاکم: 4678»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:53
فائدہ: اس حدیث سے ثابت ہوا کہ عراق کی سرزمین پرفتن تھی اور وہ حق کو قبول کرنے والے نہ تھے، بلکہ حق کی بات کر نے والے کو قتل کر دیتے تھے، اور یہ حقیقت ہے کہ یہ سرزمین فتنوں کی زمین رہی ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 53