48 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان حدثني ابو إسحاق الهمداني، عن زيد بن يثيع قال: سالنا عليا «باي شيء بعثت في الحجة» قال: «بعثت باربع لا يدخل الجنة إلا نفس مؤمنة، ولا يطوف بالبيت عريان، ولا يجتمع مسلم ومشرك في المسجد الحرام بعد عامهم هذا، ومن كان بينه وبين النبي صلي الله عليه وسلم عهد فعهده إلي مدته، ومن لم يكن له عهد فاجله اربعة اشهر» 48 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ يُثَيْعٍ قَالَ: سَأَلْنَا عَلِيًّا «بِأَيِّ شَيْءٍ بُعِثْتَ فِي الْحِجَّةِ» قَالَ: «بُعِثْتُ بِأَرْبَعٍ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا نَفْسٌ مُؤْمِنَةٌ، وَلَا يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ، وَلَا يَجْتَمِعُ مُسْلِمٌ وَمُشْرِكٌ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ بَعْدَ عَامِهِمْ هَذَا، وَمَنْ كَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهْدٌ فَعَهْدُهُ إِلَي مُدَّتِهِ، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ عَهْدٌ فَأَجَلُهُ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ»
48- PA زَيْدِ بْنِ يُثَيْعٍ PE بیان کرتے ہیں: ہم نے سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے سوال کیا، حج کے موقع پر آپ کو کون سی چیز کے ہمراہ بھیجا گیا تھا؟ تو انہوں نے بتایا: مجھے چار چیزوں کے ہمراہ بھیجا گیا تھا (یعنی یہ چار اعلان کرنے ہیں): ”➊ جنت میں صرف مؤمن داخل ہوگا، ➋ کوئی شخص برہنہ ہوکر بیت اللہ کا طواف نہیں کرے گا، ➌ مسلمان اور مشرکین اس سال کے بعد مسجد حرام میں اکھٹے نہیں ہوسکیں گے، ➍ اور جس شخص کا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کوئی معاہدہ ہو، تو وہ معاہدہ اپنی متعین مدت تک ہوگا، اور جس شخص کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں ہے، تو اس کی مہلت چارہ ماہ ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه أبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“: 351/1 برقم: 452»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:48
فائدہ: موقع کی مناسبت سے لوگوں کو تبلیغ کرنی چاہیے۔ رسول اللہ ﷺ نے حج کے موقع پر تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو چار اہم حکم دیے، اور ہر ہر صحابی تک پہنچانے کے لیے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی ڈیوٹی لگائی تاکہ وہ لوگوں میں چلتے پھرتے اعلان کر دیں۔ ① جنت میں ایمان دار داخل ہوگا۔ا یمان سے عاری شخص جنت میں داخل نہیں ہوسکتا۔ ہمیں برے کام سے پر ہیز کرنا چاہیے جو ایمان کو کم کر دے یا اس کو ختم کر دے تا کہ جنت میں داخلہ میسر ہو سکے۔ ② ننگے بدن طواف کرنا حرام ہے۔ مشرکین مکہ پہلے ننگے ہو کر طواف کرتے تھے۔ اس میں اللہ تعالیٰ کی بہت زیادہ تو ہین تھی اور اللہ تعالیٰ کے مقدس گھر میں بے حیائی کو عام کرنا تھا، لہذا ہماری شریعت نے ستر کو ڈھانپنا صرف نماز کی حالت میں ہی نہیں بلکہ ہر حالت میں فرض قرار دیا ہے۔ بعض بے دین لوگوں نے ننگے رہنے والوں کو پیر اور ولی کا عہدہ دے رکھا ہے۔ ان کی وفات کے بعد ان کی قبر پر مزار و عمارت بنا کر انھیں ولی کامل کا لقب دے کر عرس اور میلہ لگانا شروع کر دیتے ہیں۔ یوں لوگوں کے ایمانوں اور عقائد کو ضائع کرتے ہیں۔اللہ تعالی امت مسلمہ کو ہدایت عطا فرمائے۔ ③ معاہدوں کی پاسداری ضروری ہے۔ اس پر اسلام نے بہت زور دیا ہے۔ ④ خبر واحد عقائد، احکام وغیرہ میں حجت ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 48