444 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا ابو فروة الجهني قال سمعت عبد الله بن عكيم قال: كنا عند حذيفة بالمدائن فاستسقي دهقانا فجاءه بماء في إناء من فضة فحذفه حذيفة وكان رجلا فيه حدة، فكرهوا ان يكلموه، ثم التفت إلي القوم فقال اعتذر إليكم من هذا؛ إني كنت تقدمت إليه ان لا يسقيني في هذا ثم قال إن رسول الله صلي الله عليه وسلم قام فينا فقال: «لا تشربوا في آنية الفضة والذهب، ولا تلبسوا الديباج والحرير؛ فإنه لهم في الدنيا ولكم في الآخرة» 444 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا أَبُو فَرْوَةَ الْجُهَنِيُّ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُكَيْمٍ قَالَ: كُنَّا عِنْدَ حُذَيْفَةَ بِالْمَدَائِنِ فَاسْتَسْقَي دَهْقَانًا فَجَاءَهُ بِمَاءٍ فِي إِنَاءٍ مِنْ فِضَّةٍ فَحَذَفَهُ حُذَيْفَةُ وَكَانَ رَجُلًا فِيهِ حِدَّةٌ، فَكَرِهُوا أَنْ يُكَلِّمُوهُ، ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَي الْقَوْمِ فَقَالَ أَعْتَذِرُ إِلَيْكُمْ مِنْ هَذَا؛ إِنِّي كُنْتُ تَقَدَّمْتُ إِلَيْهِ أَنْ لَا يَسْقِيَنِي فِي هَذَا ثُمَّ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فِينَا فَقَالَ: «لَا تَشْرَبُوا فِي آنِيَةِ الْفِضَّةِ وَالذَّهَبِ، وَلَا تَلْبَسُوا الدِّيبَاجَ وَالْحَرِيرَ؛ فَإِنَّهُ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا وَلَكُمْ فِي الْآخِرَةِ»
444- عبداللہ بن عقیم بیان کرتے ہیں: ہم لوگ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کے پاس مدائن میں موجود تھے، انہوں نے ایک دیہاتی سے پانی مانگا، وہ چاندی سے بنے ہوئے برتن میں پانی لے کر ان کے پاس آیا، تو سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے اسے پھینک دیا۔ وہ ایک ایسے صاحب تھے، جن کے مزاج میں کچھ تیزی تھی۔ لوگوں نے یہ بات ناپسند کی کہ وہ ان سے اس بارے میں بات چیت کریں۔ پھر سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ لوگوں کی جانب متوجہ ہوئے اور ارشاد فرمایا: میں سے بارے میں تمہارے سامنے عذر بیان کرتا ہوں، مجھے پہلے یہ بات بیان کردینی چاہئے تھی کہ اس طرح کے (برتن میں) مجھے پینے کے لئے نہ دیا جائے، پھر انہوں نے بتایا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان کھڑے ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”چاندی یا سونے سے بنے ہوئے برتنوں میں نہ پیو، دیباج اور حریر استعمال نہ کرو، کیونکہ یہ ان (کفار) کے لئے دنیا میں ہیں، تمہارے لئے آخرت میں ہوں گے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري برقم: 5426، 5632، 5633، 5831، 5837، ومسلم برقم: 2067، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5339، 5343، والنسائي فى «المجتبى» برقم: 5303، والنسائي في «الكبرى» برقم: 6597، 6841، 6842، 9542، وأبو داود في «سننه» برقم: 3723، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1878، والدارمي في «مسنده» برقم: 2176، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3414، 3590، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 23741، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» ، برقم: 24615»