مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر

مسند الحميدي
سیدنا ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 434
Save to word اعراب
434 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال حدثني إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة قال سمعت امراة اظنها امراة عبد الله بن ابي قتادة - يشك سفيان - ان ابا قتادة كان ياتيهم فيتوضا عندهم فيصغي الإناء للهر فيشرب فسالناه عن سؤرها فقال:" إن رسول الله صلي الله عليه وسلم اخبرنا انها ليست بنجس فقال: «إنها من الطوافين والطوافات عليكم» 434 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ قَالَ سَمِعْتُ امْرَأَةً أَظُنُّهَا امْرَأَةَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ - يَشُكُّ سُفْيَانُ - أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ كَانَ يَأْتِيهِمْ فَيَتَوَضَّأُ عِنْدَهُمْ فَيُصْغِي الْإِنَاءَ لِلْهِرِّ فَيَشْرَبُ فَسَأَلْنَاهُ عَنْ سُؤْرِهَا فَقَالَ:" إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَنَا أَنَّهَا لَيْسَتْ بِنَجَسٍ فَقَالَ: «إِنَّهَا مِنَ الطَّوَّافِينَ وَالطَّوَّافَاتِ عَلَيْكُمْ»
434- عبداللہ بن ابوقتادہ کی اہلیہ بیان کرتی ہیں: سیدنا ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ ان کے ہاں آئے، انہوں نے ان کے ہاں وضو کرنا چاہا تو انہوں نے اپنا برتن بلی طرف انڈیل دیا، بلی نے اس میں سے پانی پیا۔ ہم نے ان سے بلی کے جوٹھے کے بارے میں دریافت کیا، تو انہوں بتایا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ بات بتائی ہے کہ یہ نجس نہیں ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: یہ تمہارے ہاں گھر میں آنے جانے والے جانورں میں سے ایک ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف فيه جهالة، ولكن أخرجه مالك فى الطهارة 13، باب: الطهور للوضوء، من طريق إسحاق بن عبد الله بن أبى طلحة، عن حميدة بنت عبيد بن رفاعة، عن كبشة بنت كعب بن مالك وكالت تحت أبى قتادة -: أن أبا قتادة.... وهذا إسناد جيد وقد استوفينا تخريجه فى صحيح ابن حبان برقم 1299، وفي موارد الظمآن برقم 121»

مسند الحمیدی کی حدیث نمبر 434 کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:434  
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ بلی کا جوٹھا نجس نہیں ہے، سنن الدارقطنی میں ہے کہ جس برتن میں بلی منہ مار جائے یا اس سے پی جائے، اس برتن کو ایک دفعہ دھولیا جائے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 434   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.